Surah

Information

Surah # 53 | Verses: 62 | Ruku: 3 | Sajdah: 1 | Chronological # 23 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD). Except 32, from Madina
اِنَّ الَّذِيۡنَ لَا يُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَةِ لَيُسَمُّوۡنَ الۡمَلٰٓٮِٕكَةَ تَسۡمِيَةَ الۡاُنۡثٰى‏ ﴿27﴾
بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ فرشتوں کا زنانہ نام مقرر کرتے ہیں ۔
ان الذين لا يؤمنون بالاخرة ليسمون الملىكة تسمية الانثى
Indeed, those who do not believe in the Hereafter name the angels female names,
Be-shak jo log aakhirat per eman nahi rakhtay woh farishton ka zanana naam muqarrar kertay hain.
جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ، وہ فرشتوں کو زنانے ناموں سے یاد کرتے ہیں ۔ ( ١٤ )
بیشک وہ جو آخرت پر ایمان رکھتے نہیں ( ف۳۰ ) ملائکہ کا نام عورتوں کا سا رکھتے ہیں ( ف۳۱ )
مگر جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے وہ فرشتوں کو دیویوں کے ناموں سے موسوم کرتے ہیں 22 ۔
بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ فرشتوں کو عورتوں کے نام سے موسوم کر دیتے ہیں
سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :22 یعنی ایک حماقت تو ان کی یہ ہے کہ ان بے اختیار فرشتوں کو جو اللہ تعالیٰ سے سفارش تک کرنے کا یارا نہیں رکھتے انہوں نے معبود بنا لیا ہے ۔ اس پر مزید حماقت یہ کہ وہ انہیں عورتیں سمجھتے ہیں اور ان کو خدا کی بیٹیاں قرار دیتے ہیں ۔ ان ساری جہالتوں میں ان کے مبتلا ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ آخرت کو نہیں مانتے ۔ اگر وہ آخرت کے ماننے والے ہوتے تو کبھی ایسی غیر ذمہ دارانہ باتیں نہ کر سکتے تھے ۔ انکار آخرت نے انہیں انجام سے بے فکر بنا دیا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ خدا کو ماننے یا نہ ماننے ، یا ہزاروں خدا مان بیٹھنے سے کوئی فرق نہیں ہوتا ، کیونکہ ان میں سے کسی عقیدے کا بھی کوئی اچھا یا برا نتیجہ دنیا کی موجودہ زندگی میں نکلتا نظر نہیں آتا ۔ منکرین خدا ہوں یا مشرکین یا موحدین ، سب کی کھیتیاں پکتی بھی ہیں اور جلتی بھی ہیں ۔ سب بیمار بھی ہوتے ہیں اور تندرست بھی ہوتے رہتے ہیں ۔ ہر طرح کے اچھے اور برے حالات سب پر گزرتے ہیں ۔ اس لیے ان کے نزدیک یہ کوئی بڑا اہم اور سنجیدہ معاملہ نہیں ہے کہ آدمی کسی کو معبود مانے یا نہ مانے ، یا جتنے اور جیسے چاہے معبود بنا لے ۔ حق اور باطل کا فیصلہ جب ان کے نزدیک اسی دنیا میں ہونا ہے ، اور اس کا مدار اسی دنیا میں ظاہر ہونے والے نتائج پر ہے ، تو ظاہر ہے کہ یہاں کے نتائج نہ کسی عقیدے کے حق ہونے کا قطعی فیصلہ کر دیتے ہیں نہ کسی دوسرے عقیدے کے باطل ہونے کا ۔ لہٰذا ایسے لوگوں کے لیے ایک عقیدے کو اختیار کرنا اور دوسرے عقیدے کو رد کر دینا محض ایک من کی موج کا معاملہ ہے ۔
آخرت کا گھر اور دنیا اللہ تعالیٰ مشرکین کے اس قول کی تردید فرماتا ہے کہ اللہ کے فرشتے اس کی لڑکیاں ہیں ۔ جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَجَعَلُوا الْمَلٰۗىِٕكَةَ الَّذِيْنَ هُمْ عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ اِنَاثًا ۭاَشَهِدُوْا خَلْقَهُمْ ۭ سَـتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَيُسْــَٔــلُوْنَ 19؀ ) 43- الزخرف:19 ) ، یعنی اللہ کے مقبول بندوں اور فرشتوں کو انہوں نے اللہ کی لڑکیاں ٹھہرا دیا ہے کیا ان کی پیدائش کے وقت یہ موجود تھے ؟ ان کی شہادت لکھی جائے گی اور ان سے پرستش کی جائے گی یہاں بھی فرمایا کہ یہ لوگ فرشتوں کے زنانہ نام رکھتے ہیں جو ان کی بےعلمی کا نتیجہ ہے محض جھوٹ کھلا بہتان بلکہ صریح شرک ہے یہ صرف ان کی اٹکل ہے اور یہ ظاہر ہے کہ اٹکل پچو کی باتیں حق کے قائم مقام نہیں ہو سکتیں ۔ حدیث شریف میں ہے گمان سے بچو گمان بدترین جھوٹ ہے پھر اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ حق سے اعراض کرنے والوں سے آپ بھی اعراض کرلیں ان کا مطمع نظر صرف دنیا کی زندگی ہے اور جس کی غایت یہ سفلی دنیا ہو اس کا انجام کبھی نیک نہیں ہوتا ان کے علم کی غایت بھی یہی ہے کہ دنیا طلبی اور کوشش دنیا میں ہر وقت منہمک رہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں دنیا اس کا گھر ہے جس کا ( آخرت میں ) گھر نہ ہو اور دنیا اس کا مال ہے جس کا مال ( آخرت میں ) کنگال نہ ہو ، ایک منقول دعا میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ بھی آئے ہیں ( اللھم لا تجعل الدنیا اکبر ھمنا ولا مبلغ علمنا ) پروردگار تو ہماری اہم تر کوشش اور مطمع نظر اور مقصد معلومات صرف دنیا ہی کو نہ کر ۔ پھر فرماتا ہے کہ جمیع مخلوقات کا خالق صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اپنے بندوں کی مصلحتوں سے صحیح طور پر وہی واقف ہے جسے چاہے ہدایت دے جسے چاہے ضلالت دے سب کچھ اس کی قدرت علم اور حکمت سے ہو رہا ہے وہ عادل ہے اپنی شریعت میں اور انداز مقرر کرنے میں ظلم و بے انصافی نہیں کرتا ۔