Surah

Information

Surah # 54 | Verses: 55 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 37 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 44-46, from Madina
وَكَذَّبُوۡا وَاتَّبَعُوۡۤا اَهۡوَآءَهُمۡ‌ وَكُلُّ اَمۡرٍ مُّسۡتَقِرٌّ‏ ﴿3﴾
انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور ہر کام ٹھہرے ہوئے وقت پر مقرر ہے ۔
و كذبوا و اتبعوا اهواءهم و كل امر مستقر
And they denied and followed their inclinations. But for every matter is a [time of] settlement.
inhon ney jhutlaya aur apni khuwaishon ki pairwi ki aur her kaam theray huye waqt per muqarrar hai.
انہوں نے حق کو جھٹلایا ، اور اپنی خواہشات کے پیچھے چل نکلے ۔ اور ہر کام کو آخر کسی ٹھکانے پر ٹک کر رہنا ہے ۔ ( ٣ )
اور انہوں نے جھٹلایا ( ف٦ ) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے ( ف۷ ) اور ہر کام قرار پاچکا ہے ( ف۸ )
انہوں نے ( اس کو بھی ) جھٹلا دیا اور اپنی خواہشات نفس ہی کی پیروی کی 3 ۔ ہر معاملہ کو آخرکار ایک انجام پر پہنچ کر رہنا ہے 4 ۔
اور انہوں نے ( اب بھی ) جھٹلایا اور اپنی خواہشات کے پیچھے چلے اور ہر کام ( جس کا وعدہ کیا گیا ہے ) مقررّہ وقت پر ہونے والا ہے
سورة الْقَمَر حاشیہ نمبر :3 یعنی جو فیصلہ انہوں نے قیامت کو نہ ماننے کا کر رکھا ہے ، اس نشانی کو دیکھ کر بھی یہ اسی پر جمے رہے ۔ قیامت کو مان لینا چونکہ ان کی خواہشات نفس کے خلاف تھا اس لیے صریح مشاہدے کے بعد بھی یہ اسے تسلیم کرنے پر راضی نہ ہوئے ۔ سورة الْقَمَر حاشیہ نمبر :4 مطلب یہ ہے کہ یہ سلسلہ بلا نہایت نہیں چل سکتا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حق کی طرف بلاتے رہیں ، اور تم ہٹ دھرمی کے ساتھ اپنے باطل پر جمے رہو ، اور ان کا حق پر ہونا اور تمہارا باطل پر ہونا کبھی ثابت نہ ہو ۔ تمام معاملات آخر کار ایک انجام کو پہنچ کر رہتے ہیں ، اسی طرح تمہاری اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اس کشمکش کا بھی لا محالہ ایک انجام ہے جس پر یہ پہنچ کر رہے گی ۔ ایک وقت لازماً ایسا آنا ہے جب علی الاعلان یہ ثابت ہو جائے گا کہ وہ حق پر تھے اور تم سراسر باطل کی پیروی کر رہے تھے ۔ اسی طرح حق پرست اپنی حق پرستی کا ، اور باطل پرست اپنی باطل پرستی کا نتیجہ بھی ایک دن ضرور دیکھ کر رہیں گے ۔