سورة الْقَمَر حاشیہ نمبر :3
یعنی جو فیصلہ انہوں نے قیامت کو نہ ماننے کا کر رکھا ہے ، اس نشانی کو دیکھ کر بھی یہ اسی پر جمے رہے ۔ قیامت کو مان لینا چونکہ ان کی خواہشات نفس کے خلاف تھا اس لیے صریح مشاہدے کے بعد بھی یہ اسے تسلیم کرنے پر راضی نہ ہوئے ۔
سورة الْقَمَر حاشیہ نمبر :4
مطلب یہ ہے کہ یہ سلسلہ بلا نہایت نہیں چل سکتا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حق کی طرف بلاتے رہیں ، اور تم ہٹ دھرمی کے ساتھ اپنے باطل پر جمے رہو ، اور ان کا حق پر ہونا اور تمہارا باطل پر ہونا کبھی ثابت نہ ہو ۔ تمام معاملات آخر کار ایک انجام کو پہنچ کر رہتے ہیں ، اسی طرح تمہاری اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اس کشمکش کا بھی لا محالہ ایک انجام ہے جس پر یہ پہنچ کر رہے گی ۔ ایک وقت لازماً ایسا آنا ہے جب علی الاعلان یہ ثابت ہو جائے گا کہ وہ حق پر تھے اور تم سراسر باطل کی پیروی کر رہے تھے ۔ اسی طرح حق پرست اپنی حق پرستی کا ، اور باطل پرست اپنی باطل پرستی کا نتیجہ بھی ایک دن ضرور دیکھ کر رہیں گے ۔