Surah

Information

Surah # 54 | Verses: 55 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 37 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 44-46, from Madina
فَقَالُـوۡۤا اَبَشَرًا مِّنَّا وَاحِدًا نَّتَّبِعُهٗۤۙ اِنَّاۤ اِذًا لَّفِىۡ ضَلٰلٍ وَّسُعُرٍ‏ ﴿24﴾
اور کہنے لگے کیا ہمیں میں سے ایک شخص کی ہم فرمانبرداری کرنے لگیں ؟ تب تو ہم یقیناً غلطی اور دیوانگی میں پڑے ہوئے ہونگے ۔
فقالوا ابشرا منا واحدا نتبعه انا اذا لفي ضلل و سعر
And said, "Is it one human being among us that we should follow? Indeed, we would then be in error and madness.
Aur kehney lagay kiya humi mein say aik shaks ki hum farmanbardaari kerney lagen? tab to hum yaqeenan ghalati aur deewangi mein paray huye hongey.
چنانچہ کہنے لگے کہ : کیا ہم اپنے ہی میں سے ایک تنہا آدمی کے پیچھے چل پڑیں؟ ایسا کریں گے تو یقینا ہم بڑی گمراہی اور دیوانگی میں جاپڑیں گے ۔
تو بولے کیا ہم اپنے میں کے ایک آدمی کی تابعداری کریں ( ف۳٤ ) جب تو ہم ضرور گمراہ اور دیوانے ہیں ( ف۳۵ )
اور کہنے لگے ایک اکیلا آدمی جو ہم ہی میں سے ہے کیا اب ہم اس کے پیچھے چلیں 17؟ اس کا تباع ہم قبول کرلیں تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ ہم بہک گئے ہیں اور ہماری عقل ماری گئی ہے ۔
پس وہ کہنے لگے: کیا ایک بشر جو ہم ہی میں سے ہے ، ہم اس کی پیروی کریں ، تب تو ہم یقیناً گمراہی اور دیوانگی میں ہوں گے
سورة الْقَمَر حاشیہ نمبر :17 بالفاظ دیگر ، حضرت صالح کی پیروی سے ان کا انکار تین وجوہ سے تھا ۔ ایک یہ کہ وہ بشر ہیں ، انسانیت سے بالاتر نہیں ہیں کہ ہم انکی بڑائی مان لیں ۔ دوسرے یہ کہ وہ ہماری اپنی ہی قوم کے ایک فرد ہیں ۔ ہم پر ان کی فضیلت کی کوئی وجہ نہیں ۔ تیسرے یہ کہ اکیلے ہیں ، ہمارے عام آدمیوں میں سے ایک آدمی ہیں ، کوئی بڑے سردار نہیں ہیں جس کے ساتھ کوئی بڑا جتھا ہو ، لاؤ لشکر ہو ، خَدَم و حشم ہوں ، اور اس بنا پر ہم ان کی بڑائی تسلیم کرلیں ۔ وہ چاہتے تھے کہ نبی یا تو کوئی فوق البشر ہستی ہو ، یا اگر وہ انسان ہی ہو تو ہمارے اپنے ملک اور قوم میں پیدا نہ ہوا ہو ، بلکہ کہیں اوپر سے اتر کر آئے یا باہر سے بھیجا جائے ، اور اگر یہ بھی نہیں تو کم از کم اسے کوئی رئیس ہونا چاہیے جس کی غیر معمولی شان و شوکت کی وجہ سے یہ مان لیا جائے کہ رہنمائی کے لیے خدا کی نظر انتخاب اس پر پڑی ہے ۔ یہی وہ جہالت تھی جس میں کفار مکہ مبتلا تھے ۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت ماننے سے ان کا انکار بھی اسی بنیاد پر تھا کہ آپ بشر ہیں عام آدمیوں کی طرح بازاروں میں چلتے پھرتے ہیں ، کل ہمارے ہی درمیان پیدا ہوئے اور آج یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ مجھے خدا نے نبی بنایا ہے ۔