Surah

Information

Surah # 54 | Verses: 55 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 37 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 44-46, from Madina
فَنَادَوۡا صَاحِبَهُمۡ فَتَعَاطٰى فَعَقَرَ‏ ﴿29﴾
انہوں نے اپنے ساتھی کو آواز دی جس نے ( اونٹنی پر ) وار کیا اور ( اس کی ) کوچیں کاٹ دیں ۔
فنادوا صاحبهم فتعاطى فعقر
But they called their companion, and he dared and hamstrung [her].
Unhon ney apney sathi ko awaz di jiss ney ( untni per ) waar kiya aur ( uss ki ) kochen kaat den.
پھر انہوں نے اپنے آدمی کو بلایا ، چنانچہ اس نے ہاتھ بڑھایا ، اور ( اونٹنی کو ) قتل کر ڈالا ۔ ( ٨ )
تو انہوں نے اپنے ساتھی کو ( ف٤۵ ) پکارا تو اس نے ( ف٤٦ ) لے کر اس کی کونچیں کاٹ دیں ( ف٤۷ )
آخرکار ان لوگوں نے اپنے آدمی کو پکارا اور اس نے اس کام کا بیڑا اٹھایا اور اونٹنی کو مار ڈالا 20 ۔
پس انہوں نے ( قدار نامی ) اپنے ایک ساتھی کو بلایا ، اس نے ( اونٹنی پر تلوار سے ) وار کیا اور کونچیں کاٹ دیں
سورة الْقَمَر حاشیہ نمبر :20 ان الفاظ سے خود بخود یہ صورت حال مترشح ہوتی ہے کہ وہ اونٹنی ایک مدت تک ان کی بستیوں میں دندناتی پھری ۔ اس کی باری کے دن کسی کو پانی پر آنے کی ہمت نہ ہوتی تھی ۔ آخر کار اپنی قوم کے ایک من چلے سردار کو انہوں پکارا کہ تو بڑا جری اور بے باک آدمی ہے ۔ بات بات پر آستینیں چڑھا کر مارنے اور مرنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے ، ذرا ہمت کر کے اس اونٹنی کا قصہ بھی پاک کر دکھا ۔ ان کے بڑھاوے چڑھاوے دینے پر اس نے یہ مہم سر کرنے کا بیڑا اٹھا لیا اور اونٹنی کو مار ڈالا ۔ اس کے صاف معنی یہ ہیں کہ وہ لوگ اس اونٹنی سے سخت مرعوب تھے ، ان کا یہ احساس تھا کہ اس کی پشت پر کوئی غیر معمولی طاقت ہے ، اس پر ہاتھ ڈالتے ہوئے وہ ڈرتے تھے ، اور اسی بنا پر محض ایک اونٹنی کا مار ڈالنا ، ایسی حالت میں بھی جبکہ اس کے پیش کرنے والے پیغمبر کے پاس کوئی فوج نہ تھی جس کا انہیں ڈر ہوتا ، ان کے لیے ایک بڑی مہم سر کرنے کا ہم معنی تھا ۔ ( مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، الاعراف حاشیہ 58 ۔ جلد سوم ، الشعراء ، حاشیہ 104 ۔ 105 ) ۔