اور انہوں نے لوط کو ان کے مہمانوں کے بارے میں پھسلانے کی کوشش کی ۔ ( ٩ ) جس پر ہم نے ان کی آنکھوں کو اندھا کردیا کہ : چکھو میرے عذاب اور میری تنبیہات کا مزہ ۔
اور بیشک اُن لوگوں نے لُوط ( علیہ السلام ) سے اُن کے مہمانوں کو چھین لینے کا ارادہ کیا سو ہم نے اُن کی آنکھوں کی ساخت مٹا کر انہیں بے نور کر دیا ۔ پھر ( اُن سے کہا: ) میرے عذاب اور ڈرانے کا مزہ چکھو
سورة الْقَمَر حاشیہ نمبر :22
اس قصے کی تفصیلات سورہ ہود ( آیات 77 تا 83 ) اور سورہ حجر ( آیات 61 تا 74 ) میں گزر چکی ہیں ۔ خلاصہ ان کا یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے اس قوم پر عذاب بھیجنے کا فیصلہ فرمایا تو چند فرشتوں کو نہایت خوبصورت لڑکوں کی شکل میں حضرت لوط کے ہاں مہمان کے طور پر بھیج دیا ۔ ان کی قوم کے لوگوں نے جب دیکھا کہ ان کے ہاں ایسے خوبصورت مہمان آئے ہیں تو وہ ان کے گھر پر چڑھ دوڑے اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ان مہمانوں کو بدکاری کے لیے ان کے حوالہ کر دیں ۔ حضرت لوط نے ان کی بے انتہا منت سماجت کی کہ وہ اس ذلیل حرکت سے باز رہیں ۔ مگر وہ نہ مانے اور گھر میں گھس کر زبردستی مہمانوں کو نکال لینے کی کوشش کی ۔ اس آخری مرحلے پر یکایک ان کی آنکھیں اندھی ہو گئیں ۔ پھر فرشتوں نے حضرت لوط سے کہا کہ وہ اور ان کے گھر والے صبح ہونے سے پہلے اس بستی سے نکل جائیں ، اور ان کے نکلتے ہی اس قوم پر ایک ہولناک عذاب نازل ہو گیا ۔ بائیبل میں بھی یہ واقعہ اسی طرح بیان کیا گیا ہے ۔ اس کے الفاظ یہ ہیں : تب وہ اس مرد یعنی لوط پر پل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کواڑ توڑ ڈالیں ۔ لیکن ان مردوں ( یعنی فرشتوں ) نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لوط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کر دیا اور ان مردوں کو جو گھر کے دروازے پر تھے ، کیا چھوٹے کیا بڑے ، اندھا کردیا ، سو وہ دروازہ ڈھونڈھتے ڈھونڈتے تھک گئے ( پیدائش ، 19:9 ۔ 11 ) ۔