Surah

Information

Surah # 56 | Verses: 96 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 46 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 81 and 82, from Madina
وَالسّٰبِقُوۡنَ السّٰبِقُوۡنَۚ  ۙ‏ ﴿10﴾
اور جو آگے والے ہیں وہ تو آگے والے ہی ہیں ۔
و السبقون السبقون
And the forerunners, the forerunners -
Aur jo aagey walay hain woh to aagay walay hi hain.
اور جو سبقت لے جانے والے ہیں ، وہ تو ہیں ہی سبقت لے جانے والے ( ٤ )
اور جو سبقت لے گئے ( ف۱۰ ) وہ تو سبقت ہی لے گئے ( ف۱۱ )
اور آگے والے تو پھر آگے والے ہی ہیں 7 ۔
اور ( تیسرے ) سبقت لے جانے والے ( یہ ) پیش قدمی کرنے والے ہیں
سورة الْوَاقِعَة حاشیہ نمبر :7 سابقین ( آگے والوں ) سے مراد وہ لوگ ہیں جو نیکی اور حق پرستی میں سب پر سبقت لے گئے ہوں ، بھلائی کے ہر کام میں سب سے آگے ہوں ، خدا اور رسول کی پکار پر سب سے پہلے لبیک کہنے والے ہوں ، جہاد کا معاملہ ہو یا انفاق فی سبیل اللہ کا یا خدمت خلق کا یا دعوت خیر اور تبلیغ حق کا ، غرض دنیا میں بھلائی پھیلانے اور برائی مٹانے کے لیے ایثار و قربانی اور محنت و جانفشانی کا جو موقع بھی پیش آئے اس میں وہی آگے بڑھ کر کام کرنے والے ہوں ۔ اس بنا پر آخرت میں بھی سب سے آگے وہی رکھے جائیں گے ۔ گویا وہاں اللہ تعالیٰ کے دربار کا نقشہ یہ ہوگا کہ دائیں بازو میں صالحین ، بائیں بازو میں فاسقین ، اور سب سے آگے بارگاہ خداوندی کے قریب سابقین ۔ حدیث میں حضرت عائشہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے پوچھا جانتے ہو قیامت کے روز کون لوگ سب سے پہلے پہنچ کر اللہ کے سایہ میں جگہ پائیں گے؟ لوگوں نے عرض کیا اللہ اور اللہ کا رسول ہی زیادہ جانتا ہے ۔ فرمایا الذین اعطوا الحق قبلوہ ، واذا سُئِلوہ بذلوہ ، وحکموا الناس کحکمہم لا نفسہم ، وہ جن کا حال یہ تھا کہ جب ان کے آگے حق پیش کیا گیا انہوں نے قبول کر لیا ، جب ان سے حق مانگا گیا انہوں نے ادا کر دیا ، اور دوسروں کے معاملہ میں ان کا فیصلہ وہی کچھ تھا جو خود اپنی ذات کے معاملہ میں تھا ۔ ( مسند احمد ) ۔