Surah

Information

Surah # 57 | Verses: 29 | Ruku: 4 | Sajdah: 0 | Chronological # 94 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اۨلَّذِيۡنَ يَبۡخَلُوۡنَ وَيَاۡمُرُوۡنَ النَّاسَ بِالۡبُخۡلِ‌ؕ وَمَنۡ يَّتَوَلَّ فَاِنَّ اللّٰهَ هُوَ الۡغَنِىُّ الۡحَمِيۡدُ‏ ﴿24﴾
جو ( خود بھی ) بخل کریں اور دوسروں کو بھی بخل کی تعلیم دیں ۔ سنو! جو بھی منہ پھیرے اللہ بے نیاز اور سزاوار حمد و ثنا ہے ۔
الذين يبخلون و يامرون الناس بالبخل و من يتول فان الله هو الغني الحميد
[Those] who are stingy and enjoin upon people stinginess. And whoever turns away - then indeed, Allah is the Free of need, the Praiseworthy.
Jo ( khud bhi ) bulkul keren aur doosron ko ( bhi ) bulkhul ki taleem dea Suno! jo bhi main pheray Allah beyniaz aur sazawaar hamd-o-sana hai.
وہ ایسے لوگ ہیں جو کنجوسی کرتے ہیں ، اور دوسرے لوگوں کو بھی کنجوسی کی تلقین کرتے ہیں ۔ ( ١٩ ) اور جو شخص منہ موڑ لے تو یاد رکھو کہ اللہ ہی ہے جو سب سے بے نیاز ہے ، بذات خود قابل تعریف ۔
وہ جو آپ بخل کریں ( ف۷۵ ) اور اوروں سے بخل کو کہیں ( ف۷٦ ) اور جو منہ پھیرے ( ف۷۷ ) تو بیشک اللہ ہی بےنیاز ہے سب خوبیوں سراہا ،
جو خود بخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بخل کرنے پر اکسا تے ہیں 43 ۔ اب اگر کوئی رو گر دانی کر تا ہے تو اللہ بے نیاز اور ستودہ صفات ہے44 ۔
جو لوگ ( خود بھی ) بخل کرتے ہیں اور ( دوسرے ) لوگوں کو ( بھی ) بخل کی تلقین کرتے ہیں ، اور جو شخص ( احکامِ الٰہی سے ) رُوگردانی کرتا ہے تو بیشک اللہ ( بھی ) بے پرواہ ہے بڑا قابلِ حمد و ستائِش ہے
سورة الْحَدِیْد حاشیہ نمبر :43 یہ اشارہ ہے اس سیرت کی طرف جو خود مسلم معاشرے کے منافقین میں اس وقت سب کو نظر آ رہی تھی ۔ ظاہری اقرار ایمان کے لحاظ سے ان میں اور مخلص مسلمانوں میں کوئی فرق نہ تھا ۔ لیکن اخلاص کے فقدان کی وجہ سے وہ اس تربیت میں شامل نہ ہوئے تھے جو مخلصین کو دی جا رہی تھی ، اس لیے ان کا حال یہ تھا کہ جو ذرا سی خوشحالی اور مشیخت ان کو عرب کے ایک معمولی قصبے میں میسر آئی ہوئی تھی وہی ان کے چھوٹے سے ظرف کو پھلائے دے رہی تھی ، اسی پر وہ پھٹے پڑتے تھے ، اور دل کی تنگی اس درجے کی تھی کہ جس خدا پر ایمان لانے اور جس رسول کے پیرو ہونے اور جس دین کو ماننے کا دعویٰ کرتے تھے اس کے لیے خود ایک پیسہ تو کیا دیتے ، دوسرے دینے والوں کو بھی یہ کہہ کہہ کر روکتے تھے کہ کیوں اپنا پیسہ اس بھاڑ میں جھونک رہے ہو ۔ ظاہر بات ہے کہ اگر مصائب کی بھٹی گرم نہ کی جاتی تو اس کھوٹے مال کو ، جو اللہ کے کسی کام کا نہ تھا ، زر خالص سے الگ نہ کیا جا سکتا تھا ، اور اس کو الگ کیے بغیر کچے پکے مسلمانوں کی ایک مخلوط بھیڑ کو دنیا کی امامت کا وہ منصب عظیم نہ سونپا جا سکتا تھا جس کی عظیم الشان برکات کا مشاہدہ آ خرکار دنیا نے خلافت راشدہ میں کیا ۔ سورة الْحَدِیْد حاشیہ نمبر :44 یعنی یہ کلمات نصیحت سننے کے بعد بھی اگر کوئی شخص اللہ اور اس کے دین کے لیے خلوص ، فرمانبرداری اور ایثار و قربانی کا طریقہ اختیار نہیں کرتا اور اپنی اسی کجروی پر اڑا رہنا چاہتا ہے جو اللہ کو سخت ناپسند ہے ، تو اللہ کو اس کی کچھ پروا نہیں ۔ وہ غنی ہے ، اس کی کوئی حاجت ان لوگوں سے اٹکی ہوئی نہیں ہے ۔ اور وہ ستودہ صفات ہے ، اس کے ہاں اچھی صفات رکھنے والے لوگ ہی مقبول ہو سکتے ہیں ، بد کردار لوگ اس کی نگاہ التفات کے مستحق نہیں ہو سکتے ۔