Surah

Information

Surah # 58 | Verses: 22 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 105 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ يَعۡلَمُ مَا فِى السَّمٰوٰتِ وَمَا فِى الۡاَرۡضِ‌ؕ مَا يَكُوۡنُ مِنۡ نَّجۡوٰى ثَلٰثَةٍ اِلَّا هُوَ رَابِعُهُمۡ وَلَا خَمۡسَةٍ اِلَّا هُوَ سَادِسُهُمۡ وَلَاۤ اَدۡنٰى مِنۡ ذٰ لِكَ وَلَاۤ اَكۡثَرَ اِلَّا هُوَ مَعَهُمۡ اَيۡنَ مَا كَانُوۡا‌ۚ ثُمَّ يُنَبِّئُهُمۡ بِمَا عَمِلُوۡا يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمٌ‏ ﴿7﴾
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ آسمانوں کی اور زمین کی ہرچیز سے واقف ہے ۔ تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر اللہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ کی مگر ان کا چھٹا وہ ہوتا ہے اور نہ اس سے کم کی اور نہ زیادہ کی مگر وہ ساتھ ہی ہوتا ہے جہاں بھی وہ ہوں پھر قیامت کے دن انہیں ان کہ اعمال سے آگاہ کرے گا بیشک اللہ تعالٰی ہرچیز سے واقف ہے ۔
الم تر ان الله يعلم ما في السموت و ما في الارض ما يكون من نجوى ثلثة الا هو رابعهم و لا خمسة الا هو سادسهم و لا ادنى من ذلك و لا اكثر الا هو معهم اين ما كانوا ثم ينبهم بما عملوا يوم القيمة ان الله بكل شيء عليم
Have you not considered that Allah knows what is in the heavens and what is on the earth? There is in no private conversation three but that He is the fourth of them, nor are there five but that He is the sixth of them - and no less than that and no more except that He is with them [in knowledge] wherever they are. Then He will inform them of what they did, on the Day of Resurrection. Indeed Allah is, of all things, Knowing.
Kiya tu ney nahi dekha kay Allah aasmanon ki aur zamin ki her cheez say waqif hai. Teen aadmiyon ki sirgoshi nahi hoti magar Allah unn ka chotha hota hai na paanch ki magar unn ka chatha ( 6th ) woh hota hai aur na iss say kum ki aur na ziyada ki magar woh sath hi hota hai jahan bhi woh hon phir qayamat kay din unhen unn ka aemaal say aagah keray ga be-shak Allah Taalaa her cheez say waqif hai.
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ اسے جانتا ہے ؟ کبھی تین آدمیوں میں کوئی سرگوشی ایسی نہیں ہوتی جس میں چوتھا وہ نہ ہو ، اور نہ پانچ آدمیوں کی کوئی سرگوشی ایسی ہوتی ہے جس میں چھٹا وہ نہ ہو ، اور چاہے سرگوشی کرنے والے اس سے کم ہوں یا زیادہ ، وہ جہاں بھی ہوں ، اللہ ان کے ساتھ ہوتا ہے ۔ ( ٤ ) پھر وہ قیامت کے دن انہیں بتائے گا کہ انہوں نے کیا کچھ کیا تھا ۔ بیشک اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے ۔
اے سننے والے کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ( ف۲٤ ) جہاں کہیں تین شخصوں کی سرگوشی ہو ( ف۲۵ ) تو چوتھا وہ موجود ہے ( ف۲٦ ) اور پانچ کی ( ف۲۷ ) تو چھٹا وہ ( ف۲۸ ) اور نہ اس سے کم ( ف۲۹ ) اور نہ اس سے زیادہ کی مگر یہ کہ وہ ان کے ساتھ ہے ( ف۳۰ ) جہاں کہیں ہوں پھر انہیں قیامت کے دن بتادے گا جو کچھ انہوں نے کیا ، بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے ،
کیا18 تم کو خبر نہیں ہے کہ زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا اللہ کو علم ہے؟ کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ تین آدمیوں میں کوئی سرگوشی ہوا اور ان کے درمیان چوتھا اللہ نہ ہو یا پانچ آدمیوں میں سرگوشی ہو اور ان کے اندر چھٹا اللہ نہ 19 ہو ۔ خفیہ بات کرنے والے خواہ اس سے کم ہوں یا زیادہ ، جہاں کہیں بھی وہ ہوں ، اللہ ان کے ساتھ ہوتا ہے 20 ۔ پھر قیامت کے روز وہ ان کو بتا دے گا کہ انہوں نے کیا کچھ کیا ہے ۔ اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے ۔
۔ ( اے انسان! ) کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ اُن سب چیزوں کو جانتا ہے جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں ، کہیں بھی تین ( آدمیوں ) کی کوئی سرگوشی نہیں ہوتی مگر یہ کہ وہ ( اللہ اپنے محیط علم و آگہی کے ساتھ ) اُن کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی پانچ ( آدمیوں ) کی سرگوشی ہوتی ہے مگر وہ ( اپنے علمِ محیط کے ساتھ ) اُن کا چھٹا ہوتا ہے ، اور نہ اس سے کم ( لوگوں ) کی اور نہ زیادہ کی مگر وہ ( ہمیشہ ) اُن کے ساتھ ہوتا ہے جہاں کہیں بھی وہ ہوتے ہیں ، پھر وہ قیامت کے دن انہیں اُن کاموں سے خبردار کر دے گا جو وہ کرتے رہے تھے ، بیشک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے
سورة الْمُجَادِلَة حاشیہ نمبر :18 یہاں سے آیت 19 تک مسلسل منافقین کے اس طرز عمل پر گرفت کی گئی ہے جو انہوں نے اس وقت مسلم معاشرے میں اختیار کر رکھا تھا ۔ وہ بظاہر مسلمانوں کی جماعت میں شامل تھے ، مگر اندر ہی اندر انہوں نے اہل ایمان سے الگ اپنا ایک جتھا بنا رکھا تھا ۔ مسلمان جب بھی انہیں دیکھتے ، یہی دیکھتے کہ وہ آپس میں سر جوڑے کھسر پسر کر رہے ہیں ۔ انہیں خفیہ سرگوشیوں میں وہ مسلمانوں کے اندر پھوٹ ڈالنے اور فتنے برپا کرنے اور ہراس پھیلانے کے لیے طرح طرح کے منصوبے بناتے اور نئی نئی افواہیں گھڑتے تھے ۔ سورة الْمُجَادِلَة حاشیہ نمبر :19 سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہاں دو اور تین کے بجائے تین اور پانچ کا ذکر کس مصلحت سے کیا گیا ہے؟ پہلے دو اور پھر چار کو کیوں چھوڑ دیا گیا ؟ مفسرین نے اس کے بہت سے جوابات دیے ہیں ، مگر ہمارے نزدیک صحیح بات یہ ہے کہ یہ طرز بیان دراصل قرآن مجید کی عبارت کے ادبی حسن کو برقرار رکھنے کے لیے اختیار کیا گیا ہے ۔ اگر ایسا نہ کیا جاتا تو عبارت یوں ہوتی : مَا یَکُوْنُ مِنْ نَّجْوَی اثْنَیْنِ اِلَّا ھُوَ ثاَلِثُھُمْ وَلاَ ثَلٰثَۃٍ اِلَّا ھُوَ رَابِعُھُمْ ۔ اس میں نَجْوَی اثْنَیْن بھی کوئی خوبصورت ترکیب نہ ہوتی اور ثالث اور ثلٰثَۃٍ کا یکے بعد دیگرے آنا بھی حلاوت سے خالی ہوتا ۔ یہی قباحت اِلاَّ ھُوَ رَابِعُھُمْ کے بعد وَلاَ اَربَعَۃٍ کہنے میں بھی تھی ۔ اس لیے تین اور پانچ سرگوشی کرنے والوں کا ذکر کرنے کے بعد دوسرے فقرے میں اس خلا کو یہ کہہ کر بھر دیا گیا کہ وَلَٓا اَدْنیٰ مِنْ ذٰلِکَ وَلَآ اَکْثَرَ اِلَّا ھُوَ مَعَھُمْ ۔ سرگوشی کرنے والے خواہ تین سے کم ہوں یا پانچ سے زیادہ ، بہرحال اللہ ان کے ساتھ موجود ہوتا ہے ۔ سورة الْمُجَادِلَة حاشیہ نمبر :20 یہ معیت در حقیقت اللہ جل شانہ کے علیم و خبیر ، اور سمیع و بصیر اور قادر مطلق ہونے کے لحاظ سے ہے ، نہ کہ معاذ اللہ اس معنی میں کہ اللہ کوئی شخص ہے جو پانچ اشخاص کے درمیان ایک چھٹے شخص کی حیثیت سے کسی جگہ چھپا بیٹھا ہوتا ہے ۔ دراصل اس ارشاد سے لوگوں کو یہ احساس دلانا مقصود ہے کہ خواہ وہ کیسے ہی محفوظ مقامات پر خفیہ مشورہ کر رہے ہوں ان کی بات دنیا بھر سے چھپ سکتی ہے مگر اللہ سے نہیں چھپ سکتی اور وہ دنیا کی ہر طاقت کی گرفت سے بچ سکتے ہیں مگر اللہ کی پکڑ سے نہیں بچ سکتے ۔