Surah

Information

Surah # 59 | Verses: 24 | Ruku: 3 | Sajdah: 0 | Chronological # 101 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
كَمَثَلِ الشَّيۡطٰنِ اِذۡ قَالَ لِلۡاِنۡسَانِ اكۡفُرۡ‌ۚ فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ اِنِّىۡ بَرِىۡٓءٌ مِّنۡكَ اِنِّىۡۤ اَخَافُ اللّٰهَ رَبَّ الۡعٰلَمِيۡنَ‏ ﴿16﴾
شیطان کی طرح کہ اس نے انسان سے کہا کفر کر جب وہ کفر کر چکا تو کہنے لگا میں تو تجھ سے بری ہوں میں تو اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں ۔
كمثل الشيطن اذ قال للانسان اكفر فلما كفر قال اني بريء منك اني اخاف الله رب العلمين
[The hypocrites are] like the example of Satan when he says to man, "Disbelieve." But when he disbelieves, he says, "Indeed, I am disassociated from you. Indeed, I fear Allah , Lord of the worlds."
Shetan ki tarah kay uss ney insan say kaha kufur ker jab woh kufur ker chuka to kehney laga mein to tujh say bari hun mein to Allah rab-ul-aalameen say darta hun.
ان کی مثال شیطان کی سی ہے کہ وہ انسان سے کہتا ہے کہ : کافر ہوجا ۔ پھر جب وہ کافر ہوجاتا ہے تو کہتا ہے کہ : میں تجھ سے بری ہوں ، میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے ۔ ( ١٢ )
شیطان کی کہاوت جب اس نے آدمی سے کہا کفر کر پھر جب اس نے کفر کرلیا بولا میں تجھ سے الگ ہوں میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو سارے جہان کا رب ( ف۵٦ )
ان کی مثال شیطان کی سی ہے کہ پہلے وہ انسان سے کہتا ہے کہ کفر کر ، اور جب انسان کفر کر بیٹھتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میں تجھ سے بری الزمہ ہوں ، مجھے تو اللہ رب العالمین سے ڈر لگتا ہے 27 ۔
۔ ( منافقوں کی مثال ) شیطان جیسی ہے جب وہ انسان سے کہتا ہے کہ تُو کافر ہو جا ، پھر جب وہ کافر ہوجاتا ہے تو ( شیطان ) کہتا ہے: میں تجھ سے بیزار ہوں ، بیشک میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو تمام جہانوں کا رب ہے
سورة الْحَشْر حاشیہ نمبر :27 یعنی یہ منافقین بنی نضیر کے ساتھ وہی معاملہ کر رہے ہیں جو شیطان انسان کے ساتھ کرتا ہے ۔ آج یہ ان سے کہہ رہے ہیں کہ تم مسلمانوں سے لڑ جاؤ اور ہم تمہارا ساتھ دیں گے ۔ مگر جب وہ واقعی لڑ جائیں گے تو یہ دامن جھاڑ کر اپنے سارے وعدوں سے بری الذمہ ہو جائیں گے اور پلٹ کر بھی نہ دیکھیں گے کہ ان پر کیا گزری ہے ۔ ایسا ہی معاملہ شیطان ہر کافر سے کرتا ہے ، اور ایسا ہی معاملہ اس نے کفار قریش کے ساتھ جنگ بدر میں کیا تھا ، جس کا ذکر سورہ انفال ، آیت 48 میں آیا ہے ۔ پہلے تو وہ ان کو بڑھاوے دے کر بدر میں مسلمانوں کے مقابلہ پر لے آیا اور اس نے ان سے کہا کہ لَا غَالِبَ لَکُمُ الْیَوْمَ مِنَ النَّاسِ وَ اِنِّیْ جَارٌ لَّکُمْ ۔ ( آج کوئی تم پر غالب آنے والا نہیں ہے اور میں تمہاری پشت پر ہوں ) ، مگر جب دونوں فوجوں کا آمنا سامنا ہوا تو وہ الٹا پھر گیا اور کہنے لگا کہ اِنِّیْ بَرِئٓءٌ مِّنْکُمْ ، اِنِّیْ اَریٰ مَا لَا تَرَوْنُ ، اِنِّیْ اَخَافُ اللہ ( میں تم سے بری الذمہ ہوں ، مجھے وہ کچھ نظر آ رہا ہے جو تمہیں نظر نہیں آتا ، مجھے تو اللہ سے ڈر لگتا ہے ۔ ) ۔