Surah

Information

Surah # 60 | Verses: 13 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 91 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اِنۡ يَّثۡقَفُوۡكُمۡ يَكُوۡنُوۡا لَـكُمۡ اَعۡدَآءً وَّيَبۡسُطُوۡۤا اِلَيۡكُمۡ اَيۡدِيَهُمۡ وَاَلۡسِنَتَهُمۡ بِالسُّوۡٓءِ وَوَدُّوۡا لَوۡ تَكۡفُرُوۡنَؕ‏ ﴿2﴾
اگر وہ تم پر کہیں قابو پا لیں تو وہ تمہارے ( کھلے ) دشمن ہوجائیں اور برائی کے ساتھ تم پر دست درازی اور زبان درازی کرنے لگیں اور ( دل سے ) چاہنے لگیں کہ تم بھی کفر کرنے لگ جاؤ ۔
ان يثقفوكم يكونوا لكم اعداء و يبسطوا اليكم ايديهم و السنتهم بالسوء و ودوا لو تكفرون
If they gain dominance over you, they would be to you as enemies and extend against you their hands and their tongues with evil, and they wish you would disbelieve.
Agar woh tum per kahin qaboo paa len to woh tumharay ( khulay ) dushman ho jayen aur buraee kay sath tum per dast darazi aur zaban darazi kerney lagen aur ( dil say ) chahaney lagen kay tum bhi kufur kerney lagg jao.
اگر تم ان کے ہاتھ آجاؤ تو وہ تمہارے دشمن بن جائیں گے اور اپنے ہاتھ اور زبانیں پھیلا پھیلا کر تمہارے ساتھ برائی کریں گے ، اور ان کی خواہش یہ ہے کہ تم کافر بن جاؤ ۔
اگر تمہیں پائیں ( ف۵ ) تو تمہارے دشمن ہوں گے اور تمہاری طرف اپنے ہاتھ ( ف٦ ) اور اپنی زبانیں ( ف۷ ) برائی کے ساتھ دراز کریں گے اور ان کی تمنا ہے کہ کسی طرح تم کافر ہوجاؤ ( ف۸ )
ان کا رویہ تو یہ ہے کہ اگر تم پر قابو پا جائیں تو تمہارے ساتھ دشمنی کریں اور ہاتھ اور زبان سے تمھیں آزار دیں ۔ وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ تم کسی طرح کافر ہو جاؤ 2 ۔
اگر وہ تم پر قدرت پا لیں تو ( دیکھنا ) وہ تمہارے ( کھلے ) دشمن ہوں گے اور وہ اپنے ہاتھ اور اپنی زبانیں تمہاری طرف برائی کے ساتھ دراز کریں گے اور آرزو مند ہوں گے کہ تم ( کسی طرح ) کافر ہوجاؤ
سورة الْمُمْتَحِنَة حاشیہ نمبر :2 یہاں تک جو ارشاد ہوا ہے ، اور آگے اسی سلسلے میں جو کچھ آ رہا ہے ، اگرچہ اس کے نزول کا موقع حضرت حاطب ہی کا واقعہ تھا ، لیکن اللہ تعالیٰ نے تنہا انہی کے مقدمہ پر کلام فرمانے کے بجائے تمام اہل ایمان کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے یہ درس دیا ہے کہ کفر و اسلام کا جہاں مقابلہ ہو ، اور جہاں کچھ لوگ اہل ایمان سے ان کے مسلمان ہونے کی بنا پر دشمنی کر رہے ہوں ، وہاں کسی شخص کا کسی غرض اور کسی مصلحت سے بھی کوئی ایسا کام کرنا جس سے اسلام کے مفاد کو نقصان پہنچتا ہو اور کفر و کفار کے مفاد کی خدمت ہوتی ہو ، ایمان کے منافی حرکت ہے ۔ کوئی شخص اگر اسلام کی بد خواہی کے جذبہ سے بالکل خالی ہو اور بد نیتی سے نہیں بلکہ محض اپنی کسی شدید ترین ذاتی مصلحت کی خاطر ہی یہ کام کرے ، پھر بھی یہ فعل کسی مومن کے کرنے کا نہیں ہے ، اور جس نے بھی یہ کام کیا وہ راہ راست سے بھٹکا گیا ۔