Surah

Information

Surah # 60 | Verses: 13 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 91 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَوَلَّوۡا قَوۡمًا غَضِبَ اللّٰهُ عَلَيۡهِمۡ قَدۡ يَــٮِٕـسُوۡا مِنَ الۡاٰخِرَةِ كَمَا يَــٮِٕـسَ الۡكُفَّارُ مِنۡ اَصۡحٰبِ الۡقُبُوۡرِ‏ ﴿13﴾
اے مسلمانو! تم اس قوم سے دوستی نہ رکھو جن پر اللہ کا غضب نازل ہو چکا ہے جو آخرت سے اس طرح مایوس ہو چکے ہیں جیسے کہ مردہ اہل قبر سے کافر نا امید ہیں ۔
يايها الذين امنوا لا تتولوا قوما غضب الله عليهم قد يىسوا من الاخرة كما يىس الكفار من اصحب القبور
O you who have believed, do not make allies of a people with whom Allah has become angry. They have despaired of [reward in] the Hereafter just as the disbelievers have despaired of [meeting] the inhabitants of the graves.
Aey musalmano! Tum uss qom say dosti na rakho jin per Allah ka ghazab nazil ho chuka hai jo aakhirat say iss tarah mayyus ho chukay hain jaisay kay murda ehal-e-qabar say kafir na umeed hain.
اے ایمان والو ! ان لوگوں کو دوست نہ بناؤ جن پر اللہ نے غضب فرمایا ہے ۔ وہ آخرت سے اسی طرح مایوس ہوچکے ہیں جیسے کافر لوگ قبروں میں مدفون لوگوں سے مایوس ہیں ۔ ( ١١ )
اے ایمان والو ان لوگوں سے دوستی نہ کرو جن پر اللہ کا غضب ہے ( ف٤٦ ) وہ آخرت سے آس توڑ بیٹھے ہیں ( ف٤۷ ) جیسے کافر آس توڑ بیٹھے قبر والوں سے ( ف٤۸ )
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، ان لوگوں کو دوست نہ بناؤ جن پر اللہ نے غضب فرمایا ہے ، جو آخرت سے اسی طرح مایوس ہیں جس طرح قبروں میں پڑے ہوئے کافر مایوس ہیں ۔ 24 ۔ ع
اے ایمان والو! ایسے لوگوں سے دوستی مت رکھو جن پر اللہ غضبناک ہوا ہے بیشک وہ آخرت سے ( اس طرح ) مایوس ہو چکے ہیں جیسے کفار اہلِ قبور سے مایوس ہیں
سورة الْمُمْتَحِنَة حاشیہ نمبر :24 اصل الفاظ ہیں قَدْ یَئِسُوْا مِنَ الْاٰخِرَۃِ کَمَا یَئِسَ الْکُفَّارُ مِنْ اَصْحَابِ الْقُبُوْرِ ۔ اس کے دو معنی ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ وہ آخرت کی بھلائی اور اس کے ثواب سے اسی طرح مایوس ہیں جس طرح زندگی بعد موت سے انکار کرنے والے اس بات سے مایوس ہیں کہ ان کے جو عزیز رشتہ دار قبروں میں جا چکے ہیں وہ کبھی پھر زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے ۔ یہ معنی حضرت عبداللہ بن عباس ، اور حضرات حس بصری ، قتادہ اور ضحاک رحمہم اللہ نے بیان کیے ہیں ۔ دوسرے معنی یہ ہو سکتے ہیں کہ وہ آخرت کی رحمت و مغفرت سے اسی طرح مایوس ہیں جس طرح قبروں میں پڑے ہوئے کافر ہر خیر سے مایوس ہیں ، کیونکہ انہیں اپنے مبتلائے عذاب ہونے کا یقین ہو چکا ہے ۔ یہ معنی حضرت عبداللہ بن مسعود ، اور حضرات مجاہد ، عِکْرِمہ ، ابن زید ، کلبی ، مقاتل اور منصور رحمہم اللہ سے منقول ہیں ۔
کفار سے دلی دوستی کی ممانعت اس سورت کی ابتداء میں جو حکم تھا وہی انتہا میں بیان ہو رہا ہے کہ یہود و نصاریٰ اور دیگر کفار سے جن پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت اتر چکی ہے اور اللہ کی رحمت اور اس کی شفقت سے دور ہو چکے ہیں تم ان سے دوستانہ اور میل ملاپ نہ رکھو ، وہ آخرت کے ثواب سے اور وہاں کی نعمتوں سے ایسے ناامید ہو چکے ہیں جیسے قبروں والے کافر ، اس پچھلے جملے کے دو معنی کے گئے ہیں ایک تو یہ کہ جیسے زندہ کافر اپنے مردہ کافروں کے دوبارہ زندہ ہونے سے مایوس ہو چکے ہیں ، دوسرے یہ کہ جس طرح مردہ کافر ہر بھلائی سے ناامید ہو چکے ہیں وہ مر کر آخرت کے احوال دیکھ چکے اور اب انہیں کسی قسم کی بھلائی کی توقع نہیں رہی ، الحمد اللہ سورہ ممتحنہ کی تفسیر ختم ہوئی ۔