Surah

Information

Surah # 63 | Verses: 11 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 104 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
يَقُوۡلُوۡنَ لَٮِٕنۡ رَّجَعۡنَاۤ اِلَى الۡمَدِيۡنَةِ لَيُخۡرِجَنَّ الۡاَعَزُّ مِنۡهَا الۡاَذَلَّ‌ؕ وَلِلّٰهِ الۡعِزَّةُ وَلِرَسُوۡلِهٖ وَلِلۡمُؤۡمِنِيۡنَ وَلٰـكِنَّ الۡمُنٰفِقِيۡنَ لَا يَعۡلَمُوۡنَ‏ ﴿8﴾
یہ کہتے ہیں کہ اگر ہم اب لوٹ کر مدینے جائیں گے تو عزت والا وہاں سے ذلت والے کو نکال دے گا سنو! عزت تو صرف اللہ تعالٰی کے لئے اور اس کے رسول کے لئے اور ایمانداروں کے لئے ہے لیکن یہ منافق جانتے نہیں ۔
يقولون لىن رجعنا الى المدينة ليخرجن الاعز منها الاذل و لله العزة و لرسوله و للمؤمنين و لكن المنفقين لا يعلمون
They say, "If we return to al-Madinah, the more honored [for power] will surely expel therefrom the more humble." And to Allah belongs [all] honor, and to His Messenger, and to the believers, but the hypocrites do not know.
Yeh kehtay hain kay agar hum abb lot ker madina jayen gay to izzat wala wahan say zillat walay ko nikal dey ga. Suno! Izzat to sirf Allah Taalaa kay liye aur uss kay rasool kay liye aur eman daaron kay liye hai lekin yeh munafiq jantay nahi.
کہتے ہیں کہ : اگر ہم مدینہ کو لوٹ کر جائیں گے تو جو عزت والا ہے ، وہ وہاں سے ذلت والے کو نکال باہر کرے گا ، ( ٨ ) حالانکہ عزت تو اللہ ہی کو حاصل ہے اور اس کے رسول کو ، اور ایمان والوں کو ، لیکن منافق لوگ نہیں جانتے ۔
کہتے ہیں ہم مدینہ پھر کر گئے ( ف۱۸ ) تو ضرور جو بڑی عزت والا ہے وہ اس میں سے نکال دے گا اسے جو نہایت ذلت والا ہے ( ف۱۹ ) اور عزت تو اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں ہی کے لیے ہے مگر منافقوں کو خبر نہیں ( ف۲۰ )
یہ کہتے ہیں کہ ہم مدینے واپس پہنچ جائیں تو جو عزت والا ہے وہ ذلیل کو وہاں سے نکال باہر کرے 15 گا ۔ حالانکہ عزت تو اللہ اور اس کے رسول اور مومنین کے لیئے 16 ہے ، مگر یہ منافق جانتے نہیں ہیں ۔ ع
وہ کہتے ہیں: اگر ( اب ) ہم مدینہ واپس ہوئے تو ( ہم ) عزّت والے لوگ وہاں سے ذلیل لوگوں ( یعنی مسلمانوں ) کو باہر نکال دیں گے ، حالانکہ عزّت تو صرف اللہ کے لئے اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے لئے اور مومنوں کے لئے ہے مگر منافقین ( اس حقیقت کو ) جانتے نہیں ہیں
سورة الْمُنٰفِقُوْن حاشیہ نمبر :15 حضرت زید بن ارقم کہتے ہیں کہ جب میں نے عبداللہ بن ابی کا یہ قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم تک پہنچایا ، اور اس نے آ کر صاف انکار کر دیا اور اس پر قَسم کھا گیا ، تو انصار کے بڑے بوڑھوں نے اور خود میرے اپنے چچا نے مجھے بہت ملامت کی ، حتیٰ کہ مجھے یہ محسوس ہو ا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھے جھوٹا اور عبداللہ بن ابی کو سچا سمجھا ہے ۔ اس چیز سے مجھے ایسا غم لاحق ہوا جو عمر بھر کبھی نہیں ہوا اور میں دل گرفتہ ہو کر اپنی جگہ بیٹھ گیا ۔ پھر جب یہ آیت نازل ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے بلا کر ہنستے ہوئے میرا کان پکڑا اور فرمایا لڑکے کا کان سچا تھا ، اللہ نے اس کی خود تصدیق فرما دی ( ابن جریر ۔ ترمذی میں بھی اس سے ملتی جلتی روایت موجود ہے ) ۔ سورة الْمُنٰفِقُوْن حاشیہ نمبر :16 یعنی عزت اللہ کے لیے بالذات مخصوص ہے ، اور رسول کے لیے بر بنائے رسالت ، اور مومنین کے لیے بر بنائے ایمان ۔ رہے کفار و فُسّاق و منافقین ، تو حقیقی عزت میں سرے سے ان کا کوئی حصہ ہی نہیں ہے ۔