Surah

Information

Surah # 64 | Verses: 18 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 108 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اَلَمۡ يَاۡتِكُمۡ نَبَـؤُا الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا مِنۡ قَبۡلُ فَذَاقُوۡا وَبَالَ اَمۡرِهِمۡ وَلَهُمۡ عَذَابٌ اَلِيۡمٌ‏ ﴿5﴾
کیا تمہارے پاس اس سے پہلے کے کافروں کی خبر نہیں پہنچی؟ جنہوں نے اپنے اعمال کا وبال چکھ لیا اور جن کے لئے دردناک عذاب ہے ۔
الم ياتكم نبؤا الذين كفروا من قبل فذاقوا وبال امرهم و لهم عذاب اليم
Has there not come to you the news of those who disbelieved before? So they tasted the bad consequence of their affair, and they will have a painful punishment.
Kiya tumharay pass iss say pehlay kay kafiron ki khabar nahi phonchi? Jinhon ney apney aemaal ka wabaal chakh liya aur jin kay liye dard naak azab hai.
کیا تمہارے پاس ان لوگوں کے واقعات نہیں پہنچے جنہوں نے پہلے کفر اختیار کیا تھا ، پھر اپنے کاموں کا وبال چکھا ، اور ( آئندہ ) ان کے حصے میں ایک دردناک عذاب ہے؟
کیا تمہیں ( ف٦ ) ان کی خبر نہ آئی جنہوں نے تم سے پہلے کفر کیا ( ف۷ ) اور اپنے کام کا وبال چکھا ( ف۸ ) اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے ( ف۹ )
کیا تمہیں ان لوگوں کی کوئی خبر نہیں پہنچی جنہوں نے اس سے پہلے کفر کیا اور پھر اپنی شامت اعمال کا مزہ چکھ لیا ؟ اور آگے ان کے لیے ایک دردناک عذاب ہے 10 ۔
کیا تمہیں اُن لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جنہوں نے ( تم سے ) پہلے کفر کیا تھا تو انہوں نے ( دنیا میں ) اپنے کام کی سزا چکھ لی اور ان کے لئے ( آخرت میں بھی ) دردناک عذاب ہے
سورة التَّغَابُن حاشیہ نمبر :10 یعنی دنیا میں انہوں نے شامت اعمال کا جو مزا چکھا وہ ان کے جرائم کی نہ اصل سزا تھی نہ پوری سزا ۔ اصلی اور پوری سزا تو ابھی آخرت میں ان کو بھگتنی ہے ۔ لیکن دنیا میں جو عذاب ان پر آیا اس سے لوگ یہ سبق لے سکتے ہیں کہ جن قوموں نے بھی اپنے رب کے مقابلے میں کفر کا رویہ اختیار کیا وہ کس طرح بگڑتی چلی گئیں اور آخر کس انجام سے دوچار ہوئیں ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، الاعراف ، حاشیہ 5 ۔ 6 ۔ ہود ، حاشیہ 105 ) ۔
سابقہ واقعات سے سبق لو یہاں گزشتہ کافروں کے کفر اور ان کی بری سزا اور بدترین بدلے کا ذکر ہو رہا ہے کہ کیا تمہیں تم سے پہلے منکروں کا حال معلوم نہیں؟ کہ رسولوں کی مخالفت اور حق کی تکذیب کیا رنگ لائی؟ دنیا اور آخرت میں برباد ہوگئے یہاں بھی اپنے بد افعال کا خمیازہ بھگتا اور وہاں کا بھگتنا ابھی باقی ہے جو نہایت الم انگیز ہے ۔ اس کی وجہ سوا اس کے کچھ بھی نہیں کہ دلائل و براہین اور روشن نشان کے ساتھ جو انبیاء اللہ ان کے پاس آئے انہوں نے انہیں نہ مانا اور اپنے نزدیک اسے محال جانا کہ انسان پیغمبر ہو ، اور انہی جیسے ایک آدم زاد کے ہاتھ پر انہیں ہدایت دی جائے پس انکار کر بیٹھے اور عمل چھوڑ دیا ، اللہ تعالیٰ نے بھی ان سے بےپرواہی برتی وہ تو غنی ہے ہی اور ساتھ ہی حمد و ثناء کے لائق بھی ۔