Surah

Information

Surah # 64 | Verses: 18 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 108 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
فَاتَّقُوا اللّٰهَ مَا اسۡتَطَعۡتُمۡ وَاسۡمَعُوۡا وَاَطِيۡعُوۡا وَاَنۡفِقُوۡا خَيۡرًا لِّاَنۡفُسِكُمۡ‌ؕ وَمَنۡ يُّوۡقَ شُحَّ نَفۡسِهٖ فَاُولٰٓٮِٕكَ هُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ‏ ﴿16﴾
پس جہاں تک تم سے ہو سکے اللہ سے ڈرتے رہو اور سنتے اور مانتے چلے جاؤ اور اللہ کی راہ میں خیرات کرتے رہو جو تمہارے لئے بہتر ہے اورجو شخص اپنے نفس کی حرص سے محفوظ رکھا جائے وہی کامیاب ہے ۔
فاتقوا الله ما استطعتم و اسمعوا و اطيعوا و انفقوا خيرا لانفسكم و من يوق شح نفسه فاولىك هم المفلحون
So fear Allah as much as you are able and listen and obey and spend [in the way of Allah ]; it is better for your selves. And whoever is protected from the stinginess of his soul - it is those who will be the successful.
Pus jahan tak tum say ho sakay Allah say dartay raho aur suntay aur maantay chalay jao aur Allah ki raah mein kheyraat kertay raho jo tumhara liye behtar hai aur jo shaks apney nafs ki hirss say mehfooz rakha jaye wohi kaamyab hai.
لہذا جہاں تک تم سے ہوسکے اللہ سے ڈرتے رہو ، ( ٥ ) اور سنو اور مانو اور ( اللہ کے حکم کے مطابق ) خرچ کرو ، یہ تمہارے ہی لیے بہتر ہے ، اور جو لوگ اپنے دل کی لالچ سے محفوظ ہوجائیں ، وہی فلاح پانے والے ہیں ۔
تو اللہ سے ڈرو جہاں تک ہوسکے ( ف۲٦ ) اور فرمان سنو اور حکم مانو ( ف۲۷ ) اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اپنے بھلے کو ، اور جو اپنی جان کے لالچ سے بچایا گیا ( ف۲۸ ) تو وہی فلاح پانے والے ہیں ،
لہذا جہاں تک تمہارے بس میں ہو اللہ سے ڈرتے رہو ، 31 ، اور سنو اور اطاعت کرو ، اور اپنے مال خرچ کرو ، یہ تمہارے ہی لیے بہتر ہے ۔ جو اپنے دل کی تنگی سے محفوظ رہ گئے بس وہی فلاح پانے والے ہیں 32 ۔
پس تم اللہ سے ڈرتے رہو جس قدر تم سے ہوسکے اور ( اُس کے احکام ) سنو اور اطاعت کرو اور ( اس کی راہ میں ) خرچ کرو یہ تمہارے لئے بہتر ہوگا ، اور جو اپنے نفس کے بخل سے بچا لیا جائے سو وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں
سورة التَّغَابُن حاشیہ نمبر :31 قرآن مجید میں ایک جگہ فرمایا گیا ہے : اِتَّقُوااللہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ ، اللہ سے ایسا ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے ( آل اعمران 102 ) ۔ دوسری جگہ فرمایا لَا یُکَلِّفُ اللہُ نَفْساً اِلَّا وُسْعَھَا ، اللہ کسی متنفس کو اس کی استطاعت سے زیادہ کا مکلف قرار نہیں دیتا ( البقرہ ۔ 286 ) ۔ اور یہاں فرمایا جا رہا ہے کہ جہاں تک تمہارے بس میں ہو اللہ سے ڈرتے رہو ۔ ان تینوں آیتوں کو ملا کر غور کیجیے تو معلوم ہوتا ہے کہ پہلی آیت وہ معیار ہمارے سامنے رکھ دیتی ہے جس تک پہنچنے کی ہر مومن کو کوشش کرنی چاہیے ۔ دوسری آیت یہ اصولی بات ہمیں بتاتی ہے کہ کسی شخص سے بھی اس کی استطاعت سے زیادہ کام کرنے کا مطالبہ نہیں کیا گیا ہے ، بلکہ اللہ کے دین میں آدمی بس اتنے ہی کا مکلف ہے جس کی وہ مقدرت رکھتا ہو ۔ اور یہ آیت ہر مومن کو ہدایت کرتی ہے کہ وہ اپنی حد تک تقویٰ کی کوشش میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھے ۔ جہاں تک بھی اس کے لیے ممکن ہو اسے اللہ تعالیٰ کے احکام بجا لانے چاہییں اور اس کی نافرمانی سے بچنا چاہیے ۔ اس معاملہ میں اگر وہ خود تساہل سے کام لے گا تو مواخذہ سے نہ بچ سکے گا ۔ البتہ جو چیز اس کی مقدرت سے باہر ہو گی ( اور اس کا فیصلہ اللہ ہی بہتر کر سکتا ہے کہ کیا چیز کس کی مقدرت سے واقعی باہر تھی ) اس کے معاملہ میں اس سے باز پرس نہ کی جائے گی ۔ سورة التَّغَابُن حاشیہ نمبر :32 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد پنجم ، الحشر ، حاشیہ 19 ۔