Surah

Information

Surah # 65 | Verses: 12 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 99 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
وَكَاَيِّنۡ مِّنۡ قَرۡيَةٍ عَتَتۡ عَنۡ اَمۡرِ رَبِّهَا وَرُسُلِهٖ فَحَاسَبۡنٰهَا حِسَابًا شَدِيۡدًاۙ وَّعَذَّبۡنٰهَا عَذَابًا نُّكۡرًا‏ ﴿8﴾
اور بہت سی بستی والوں نے اپنے رب کے حکم سے اور اس کے رسولوں سے سرتابی کی تو ہم نے بھی ان سے سخت حساب کیا اور انہیں عذاب دیا ان دیکھا ( سخت ) عذاب ۔
و كاين من قرية عتت عن امر ربها و رسله فحاسبنها حسابا شديدا و عذبنها عذابا نكرا
And how many a city was insolent toward the command of its Lord and His messengers, so We took it to severe account and punished it with a terrible punishment.
Aur boht si basti walon ney apney rab kay hukum say aur uss kay rasoolon say sir taabi ki aur hum ney bhi unn say sakht hisab kiya aur unhen azab diya unn dekha ( sakht ) azab.
اور کتنی ہی بستیاں ایسی ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار اور اس کے رسولوں کے حکم سے سرکشی کی تو ہم نے ان کا سخت حساب لیا ، اور انہیں سزا دی ، ایسی بری سزا جو جوانہوں نے پہلے کبھی نہ دیکھی تھی ۔
اور کتنے ہی شہر تھے جنہوں نے اپنے رب کے حکم اور اس کے رسولوں سے سرکشی کی تو ہم نے ان سے سخت حساب لیا ( ف۲۹ ) اور انہیں بری مار دی ( ف۳۰ )
کتنی 20 ہی بستیاں ہیں جنہوں نے اپنے رب اور اس کے رسولوں کے حکم سے سرتابی کو تو ہم نے ان سے سخت محاسبہ کیا اور ان کو بری طرح سزا دی ۔
اور کتنی ہی بستیاں ایسی تھیں جن ( کے رہنے والوں ) نے اپنے رب کے حکم اور اُس کے رسولوں سے سرکشی و سرتابی کی تو ہم نے اُن کا سخت حساب کی صورت میں محاسبہ کیا اور انہیں ایسے سخت عذاب میں مبتلا کیا جو نہ دیکھا نہ سنا گیا تھا
سورة الطَّلَاق حاشیہ نمبر :20 اب مسلمانوں کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ اللہ کے رسول اور اس کی کتاب کے ذریعہ سے جو احکام ان کو دیے گئے ہیں ان کی اگر وہ نافرمانی کریں گے تو دنیا اور آخرت میں کس انجام سے دوچار ہونگے ، اور اگر اطاعت کی راہ اختیار کریں گے تو کیا جزا پائیں گے ۔
شریعت پر چلنا ہی ۔ ۔ روشنی کا انتخاب ہے جو لوگ اللہ کے امر کا خلاف کریں اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ مانیں اس کی شریعت پر نہ چلیں انہیں ڈانٹا جا رہا ہے کہ دیکھو گزشتہ لوگوں میں سے بھی جو اس روش پر چلے وہ تباہ و برباد ہوگئے جنہوں نے سرتابی سرکشی اور تکبر کیا حکم اللہ اور اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بےپرواہی برتی آخرش انہیں سخت حساب دینا پڑا اور اپنی بد کرداری کا مزہ چکھنا پڑا ۔ انجام کار نقصان اٹھایا اس وقت نادم ہنے لگے لیکن اب ندامت کس کام کی؟ پھر دنیا کے اس عذاب سے ہی اگر پلا پاک ہو جاتا تو جب بھی ایک بات تھی ، نہیں تو پھر ان کے لئے آخرت میں بھی سخت تر عذاب اور بےپناہ مار ہے ، اب اے سوچ سمجھ والوں چاہئے کہ ان جیسے نہ بنو اور ان کے انجام سے عبرت حاصل کرو ، اے عقلمند ایماندارو اللو نے تمہاری طرف قرآن کریم نازل فرما دیا ہے ، ذکر سے مراد قرآن ہے جیسے اور جگہ فرمایا ( ترجمہ ) الخ ، ہم نے اس قرآن کو نازل فرمایا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں اور بعض نے کہا ہے ذکر سے مراد یہاں رسول ہے چنانچہ ساتھ ہی فرمایا ہے رسولاً تو یہ بدل اشتمال ہے ، چونکہ قرآن کے پہنچانے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں تو اس مناسبت سے آپ کو لفظ ذکر سے یاد کیا گیا ، حضرت امام ابن جریر بھی اسی مطلب کو درست بتاتے ہیں ، پھر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حالت بیان فرمائی کہ وہ اللہ کی واضح اور روشن آیتیں پڑھ سناتے ہیں تاکہ مسلمان اندھیرں سے نکل آئیں اور روشنیوں میں پہنچ جائیں ، جیسے اور جگہ ہے ( الۗرٰ ۣ كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَي النُّوْرِ ڏ بِاِذْنِ رَبِّھِمْ اِلٰي صِرَاطِ الْعَزِيْزِ الْحَمِيْدِ Ǻ۝ۙ ) 14- ابراھیم:1 ) اس کتاب کو ہم نے تجھے دیا ہے تاکہ تو لوگوں کو تاریکیوں سے روشنی میں لائے ایک اور جگہ ارشاد ہے ( اَللّٰهُ وَلِيُّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۙيُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ ڛ وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اَوْلِيٰۗــــــُٔــھُمُ الطَّاغُوْتُ ۙ يُخْرِجُوْنَـھُمْ مِّنَ النُّوْرِ اِلَى الظُّلُمٰتِ ۭ اُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ ۚ ھُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ ٢٥٧؁ۧ ) 2- البقرة:257 ) ، اللہ ایمان والوں کا کار ساز ہے وہ انہیں اندھیروں سے اجالے کی طرف لاتا ہے ، یعنی کفر و جہالت سے ایمان و علم کی طرف ، چنانچہ اور آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی نازل کردہ وحی کو نور فرمایا ہے کیونکہ اس سے ہدایت اور راہ راست حاصل ہوتی ہے اور اسی کا نام روح بھی رکھا ہے کیونکہ اس سے دلوں کی زندگی ملتی ہے ، چنانچہ ارشاد باری ہے ۔ ( ترجمہ ) یعنی ہم نے اسی طرح تیری طرف اپنے حکم سے روح کی وحی کی تو نہیں جانتا تھا کہ کتاب کیا ہے اور ایمان کیا ہے اور ایمان کیا ہے؟ لیکن ہم نے اسے نور کر دیا جس کے ساتھ ہم اپنے جس بندے کو چاہیں ہدایت کرتے ہیں یقینا تو صحیح اور سچی راہ کی رہبری کرتا ہے ، پھر ایمانداروں اور نیک اعمال والوں کا بدلہ بہتی نہروں والی ہمیشہ رہنے والی جنت بیان ہوا ہے جس کی تفسیر بارہا گذر چکی ہے ۔