Surah

Information

Surah # 67 | Verses: 30 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 77 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَلِلَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا بِرَبِّهِمۡ عَذَابُ جَهَنَّمَ‌ؕ وَبِئۡسَ الۡمَصِيۡرُ‏ ﴿6﴾
اور اپنے رب کے ساتھ کفر کرنے والوں کے لئے جہنم کا عذاب ہے اور وہ کیا ہی بری جگہ ہے ۔
و للذين كفروا بربهم عذاب جهنم و بس المصير
And for those who disbelieved in their Lord is the punishment of Hell, and wretched is the destination.
Aur apnay rab kay sath kafur kernay walon kay liye jahannum ka azab hai aur woh kiya hi buri jagah hai.
اور جن لوگوں نے اپنے پروردگار سے کفر کا معاملہ کیا ہے ، ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے ، اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے ۔
اور جنہوں نے اپنے رب کے ساتھ کفر کیا ( ف۱٤ ) ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے ، اور کیا ہی برا انجام ،
جن لوگوں نے اپنے رب سے کفر12 کیا ہے ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے ۔
اور ایسے لوگوں کے لئے جنہوں نے اپنے رب کا اِنکار کیا دوزخ کا عذاب ہے ، اور وہ کیا ہی برا ٹھکانا ہے
سورة الْمُلْک حاشیہ نمبر :12 یعنی انسان ہوں ، یا شیطان ، جن لوگوں نے بھی اپنے رب سے کفر کیا ہے ان کا یہ انجام ہے ( رب سے کفر کرنے کے مفہوم کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد اول ، البقرہ ، حاشیہ 121 ، النساء ، حاشیہ 178 ، جلد سوم ، الکہف ، حاشیہ 39 ، جلد چہارم ، المومن ، حاشیہ ، 3 ۔
جہنم کا داروغہ سوال کرے گا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ جو بھی اس کے ساتھ کفر کرے ، وہ جہنمی ہے اس کا انجام اور جگہ بد سے بد ہے ۔ یہ بلند اور مکروہ گدھے کی سی آوازیں مارنے والی اور جوش مارنے والی جہنم ہے جو ان پر جل رہی ہے اور جوش اور غضب سے اس طرح کچ کچا رہی ہے کہ گویا ابھی ٹوٹ پھوٹ جائے گی ، اور دوزخیوں کو زیادہ ذلیل کرنے اور آخری حجت قائم کرنے اور اقبالی مجرم بنانے کے لئے داروغہ جہنم ان سے پوچھتے ہیں کہ بدنصیبو! کیا اللہ کے رسولوں نے تمہیں اس سے ڈرایا نہ تھا ؟ تو یہ ہائے وائے کرتے ہوئے اپنی جانوں کو کوستے ہوئے جواب دیتے ہیں کہ آئے تو تھے لیکن وائے بدنصیبی کہ ہم نے انہیں جھوٹا جانا اور اللہ کی کتاب کو بھی نہ مانا اور پیغمبروں کو بےراہ بتایا ، اب عدل اللہ صاف ثابت ہو چکا ہے اور فرمان باری پورا اترتا ہے جو اس نے فرمایا آیت ( وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِيْنَ حَتّٰى نَبْعَثَ رَسُوْلًا 15؀ ) 17- الإسراء:15 ) ترجمہ ہم جب تک رسول نہ بھیج دیں عذاب نہیں کرتے اور جگہ ارشاد ہے آیت ( وَسِيْقَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِلٰى جَهَنَّمَ زُمَرًا ۭ حَتّىٰٓ اِذَا جَاۗءُوْهَا فُتِحَتْ اَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَــتُهَآ اَلَمْ يَاْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ يَتْلُوْنَ عَلَيْكُمْ اٰيٰتِ رَبِّكُمْ وَيُنْذِرُوْنَكُمْ لِقَاۗءَ يَوْمِكُمْ ھٰذَا ۭ قَالُوْا بَلٰى وَلٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ 71؀ ) 39- الزمر:71 ) ترجمہ الخ جب جہنمی جہنم کے پاس پہنچ جائیں گے اور جہنم کے دروازے کھول دیئے جائیں گے اور داروغہ جہنم ان سے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس تم میں سے ہی رسول نہیں آئے تھے؟ جو تم پر تمہارے رب کی آیتیں پڑھتے تھے اور تمہیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے تھے تو کہیں گے ہاں آئے تو تھے اور ڈرا بھی دیا تھا لیکن کافروں پر کلمہ عذاب حق ہو گیا ، اب اپنے آپ کو ملامت کریں گے اور کہیں گے کہ اگر ہمارے کان ہوتے اگر ہم میں عقل ہوتی تو دھوکے میں نہ پڑے رہتے ، اپنے خالق مالک کے ساتھ کفر نہ کرتے ، نہ رسولوں کو جھٹلاتے ، نہ ان کی تابعداری سے منہ موڑتے اللہ تعالیٰ فرمائے گا اب تو انہوں نے خود اپنے گناہوں کا اقرار کر لیا ان کے لئے لعنت ہو دوری ہو ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں لوگ جب تک دنیا میں اپنے آپ میں غور کریں گے اور اپنی برائیوں کو آپ دیکھ لیں گے ہلاک نہ ہوں گے ( مسند احمد ) اور حدیث میں ہے کہ قیامت والے دن اس طرح حجت قائم کی جائے گی کہ خود انسان سمجھ لے گا کہ میں دوزخ میں جانے کے ہی قابل ہوں ( مسند احمد )