Surah

Information

Surah # 67 | Verses: 30 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 77 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَقَالُوۡا لَوۡ كُنَّا نَسۡمَعُ اَوۡ نَعۡقِلُ مَا كُنَّا فِىۡۤ اَصۡحٰبِ السَّعِيۡرِ‏ ﴿10﴾
اور کہیں گے کہ اگر ہم سنتے ہوتے یا عقل رکھتے ہوتے تو دوزخیوں میں ( شریک ) نہ ہوتے ۔
و قالوا لو كنا نسمع او نعقل ما كنا في اصحب السعير
And they will say, "If only we had been listening or reasoning, we would not be among the companions of the Blaze."
Aur kahen gey kay agar hum suntay hotay ya aqal rakhtay hotay to dozakhiyon mein ( shareek ) na hotay.
اور وہ کہیں گے کہ : اگر ہم سن لیا کرتے اور سمجھ سے کام لیا کرتے تو ( آج ) دوزخ والوں میں شامل نہ ہوتے ۔
اور کہیں گے اگر ہم سنتے یا سمجھتے ( ف۱۸ ) تو دوزخ والوں میں نہ ہوتے ،
” اور وہ کہیں گے ” کاش ہم سنتے یا سمجھتے 16 تو آج اس بھڑکتی ہوئی آگ کے سزا واروں میں نہ شامل ہوتے ۔
اور کہیں گے: اگر ہم ( حق کو ) سنتے یا سمجھتے ہوتے تو ہم ( آج ) اہلِ جہنم میں ( شامل ) نہ ہوتے
سورة الْمُلْک حاشیہ نمبر :16 یعنی ہم نے طالب حق بن کر انبیاء کی بات کو توجہ سے سنا ہوتا ، یا عقل سے کام لے کر یہ سمجھنے کی کوشش کی ہوتی کہ فی الواقع وہ بات کیا ہے جو وہ ہمارے سامنے پیش کر رہے ہیں ۔ یہاں سننے کو سمجھنے پر مقدم رکھا گیا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پہلے نبی کی تعلیم کو توجہ سے سننا ( یا اگر وہ لکھی شکل میں ہو تو طالب حق بن کر اسے پڑھنا ) ہدایت پانے کے لیے شرط اول ہے ۔ اس پر غور کر کے حقیقت کو سمجھنے کی کوشش کرنے کا مرتبہ اس کے بعد آتا ہے نبی کی رہنمائی کے بغیر اپنی عقل سے بطور خود کام لے کر انسان براہ راست حق تک نہیں پہنچ سکتا ۔