سورة الْمُلْک حاشیہ نمبر :21
دوسرا ترجمہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کیا وہ اپنی مخلوق ہی کو نہ جانے گا ؟ اصل میں من خلق استعمال ہوا ہے ۔ اس کے معنی جس نے پیدا کیا ہے بھی ہو سکتے ہیں ، اور جس کو اس نے پیدا کیا ہے بھی ۔ دونوں صورتوں میں مطلب ایک ہی رہتا ہے ۔ یہ دلیل اس بات کی جو اوپر کے فقرے میں ارشاد ہوئی ہے ۔ یعنی آخر یہ کیسے ممکن ہے کہ خالق اپنی مخلوق سے بے خبر ہو؟ مخلوق خود اپنے آپ سے بے خبر ہو سکتی ہے ، مگر خالق اس سے بے خبر نہیں ہو سکتا ۔ تمہاری رگ رگ اس نے بنائی ہے ۔ تمہارے دل و دماغ کا ایک ایک ریشہ اس کا بنایا ہوا ہے ۔ تمہارا ہر سانس اس کے جاری رکھنے سے جاری ہے ۔ تمہارا ہر عضو اس کی تدبیر سے کام کر رہا ہے ۔ اس سے تمہاری کوئی بات کیسے چھپی رہ سکتی ہے؟
سورة الْمُلْک حاشیہ نمبر :22
اصل میں لفظ لطیف استعمال ہوا ہے جس کے معنی غیر محسوس طریقے سے کام کرنے والے کے بھی ہیں اور پوشیدہ حقائق کو جاننے والے کے بھی ۔