Surah

Information

Surah # 67 | Verses: 30 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 77 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
اَمۡ اَمِنۡتُمۡ مَّنۡ فِى السَّمَآءِ اَنۡ يُّرۡسِلَ عَلَيۡكُمۡ حَاصِبًا‌ ؕ فَسَتَعۡلَمُوۡنَ كَيۡفَ نَذِيۡرِ‏ ﴿17﴾
یا کیا تم اس بات سے نڈر ہوگئے ہو کہ آسمانوں والا تم پر پتھر برسادے؟ پھر تمہیں معلوم ہو ہی جائے گا کہ میرا ڈرانا کیسا تھا ۔
ام امنتم من في السماء ان يرسل عليكم حاصبا فستعلمون كيف نذير
Or do you feel secure that He who [holds authority] in the heaven would not send against you a storm of stones? Then you would know how [severe] was My warning.
Ya kiya tum iss baat say nadar hogaye ho kay aasmanon wala tum per pathar barsa dey? Phir to tumhen maloom ho hi jayega kay mera darna kaisa tha.
یا کیا تم آسمان والے کی اس بات سے بے خوف ہو بیٹھے ہو کہ وہ تم پر پتھروں کی بارش برسادے؟ پھر تمہیں پتہ چلے گا کہ میرا ڈرانا کیسا تھا؟
یا تم نڈر ہوگئے اس سے جس کی سلطنت آسمان میں ہے کہ تم پر پتھراؤ بھیجے ( ف۲۸ ) تو اب جانو گے ( ف۲۹ ) کیسا تھا میرا ڈرانا ،
کیا تم اس سے بے خوف ہو کہ وہ جو آسمان میں ہے تم پر پتھراؤ کرنے والی ہوا بھیج دے26؟ پھر تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ میری تنبیہ کیسی ہوتی ہے27 ۔
کیا تم آسمان والے ( رب ) سے بے خوف ہو گئے ہو کہ وہ تم پر پتھر برسانے والی ہوا بھیج دے؟ سو تم عنقریب جان لو گے کہ میرا ڈرانا کیسا ہے
سورة الْمُلْک حاشیہ نمبر :26 مراد یہ ذہن نشین کرنا ہے کہ اس زمین پر تمہارا بقا اور تمہاری سلامتی ہر وقت اللہ تعالی کے فضل پر منحصر ہے ۔ اپنے بل بوتے پر تم یہاں مزے سے نہیں دندنا رہے ہو ۔ تمہاری زندگی کا ایک ایک لمحہ جو یہاں گزر رہا ہے ، اللہ کی حفاظت اور نگہبانی کار ہین منت ہے ۔ ورنہ کسی وقت بھی اس کے ایک اشارے سے ایک زلزلہ ایسا آ سکتا ہے کہ یہی زمین تمہارے لیے آغوش مادر کے بجائے قبر کا گڑھا بن جائے ، یا ہوا کا ایسا طوفان آ سکتا ہے جو تمہاری بستیوں کو غارت کر کے رکھ دے ۔ سورة الْمُلْک حاشیہ نمبر :27 تبیہ سے مراد وہ تنبیہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن پاک کے ذریعہ سے کفار مکہ کو کی جا رہی تھی کہ اگر کفر و شرک سے باز نہ آؤ گے اور اس دعوت توحید کو نہ مانو گے جو تمہیں دی جا رہی ہے تو خدا کے عذاب میں گرفتار ہو جاؤ گے ۔