Surah

Information

Surah # 67 | Verses: 30 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 77 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
قُلۡ هُوَ الَّذِىۡۤ اَنۡشَاَكُمۡ وَجَعَلَ لَـكُمُ السَّمۡعَ وَالۡاَبۡصَارَ وَ الۡاَفۡـــِٕدَةَ ‌ ؕ قَلِيۡلًا مَّا تَشۡكُرُوۡنَ‏ ﴿23﴾
کہہ دیجئے کہ وہی ( اللہ ) ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے کان آنکھیں اور دل بنائے تم بہت ہی کم شکر گزاری کرتے ہو ۔
قل هو الذي انشاكم و جعل لكم السمع و الابصار و الافدة قليلا ما تشكرون
Say, "It is He who has produced you and made for you hearing and vision and hearts; little are you grateful."
kehdijiye kay wohi ( Allah ) ahi jiss ney tumhen peda aur tumharay kaan aackhen aur dil banaye tum boht hi kum shukerguzari kertay ho.
کہہ دو کہ : وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا ، اور تمہارے لیے کان اور آنکھیں اور دل بنائے ۔ ( مگر ) تم لوگ شکر تھوڑا ہی کرتے ہو ۔
تم فرماؤ ( ف٤۲ ) وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے لیے کان اور آنکھ اور دل بنائے ( ف٤۳ ) کتنا کم حق مانتے ہو ( ف٤٤ )
ان سے کہو اللہ ہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا ، تم کو سننے اور دیکھنے کی طاقتیں دیں اور سوچنے سمجھنے والے دل دیے ، مگر تم کم ہی شکر ادا کرتے ہو33 ۔
آپ فرما دیجئے: وُہی ( اللہ ) ہے جس نے تمہیں پیدا فرمایا اور تمہارے لئے کان اور آنکھیں اور دِل بنائے ، تم بہت ہی کم شکر ادا کرتے ہو
سورة الْمُلْک حاشیہ نمبر :33 یعنی اللہ نے تو تمہیں انسان بنایا تھا ، جانور نہیں بنایا تھا ۔ تمہارا کام یہ نہیں تھا کہ جو گمراہی بھی دنیا میں پھیلی ہوئی ہو اس کے پیچھے آنکھیں بند کر کے چل پڑو اور کچھ نہ سوچو کہ جس راہ پر تم جا رہے ہو وہ صحیح بھی ہے یا نہیں ۔ یہ کان تمہیں اس لیے تو نہیں دیے گئے تھے کہ جو شخص تمہیں صحیح اور غلط کا فرق سمجھانے کی کوشش کرے اس کی بات سن کر نہ دو اور جو غلط سلط باتیں پہلے سے تمہارے دماغ میں بیٹھی ہوئی ہیں انہیں پر اڑے رہو ۔ یہ آنکھیں تمہیں اس لیے تو نہیں دی گئی تھیں کہ اندھے بن کر دوسروں کی پیروی کرتے رہو اور خود اپنی بینائی سے کام لے کر یہ نہ دیکھو کہ زمین سے آسمان تک ہر طرف جو نشانیاں پھیلی ہوئی ہیں وہ آیا اس توحید کی شہادت دے رہی ہیں جسے خدا کا رسول پیش کر رہا ہے یا یہ شہادت دے رہی ہیں کہ سارا نظام کائنات بے خدا ہے یا بہت سے خدا اس کو چلا رہے ہیں ۔ اسی طرح یہ دل و دماغ بھی تمہیں اس لیے نہیں دیےگئے تھے کہ تم سوچنے سمجھنے کا کام لے کر یہ سوچنے کی کوئی زحمت گوارا نہ کرو کہ وہ غلط ہے یہ صحیح ۔ اللہ نے علم و عقل اور سماعت و بینائی کی یہ نعمتیں تمہیں حق شناسی کے لیے دی تھیں ۔ تم ناشکری کر رہے ہو کہ ان سے اور سارے کام تو لے لیتے ہو مگر بس وہی ایک کام نہیں لیتے جس کے لیے یہ دی گئی تھیں ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، النحل ، حواشی 72 ۔ 73 ۔ جلد سوم ، المومنون ، حواشی 75 ۔ 76 ۔ جلد چہارم ، السجدہ ، حواشی 17 ۔ 18 ۔ الاحقاف ، حاشیہ 31 ) ۔