So leave Me, [O Muhammad], with [the matter of] whoever denies the Qur'an. We will progressively lead them [to punishment] from where they do not know.
لہذا ( ا ے پیغمبر ) جو لوگ اس کلام کو جھٹلا رہے ہیں انہیں مجھ پر چھوڑ دو ۔ ہم انہیں اس طرح دھیرے دھیرے ( تباہی کی طرف ) لے جائیں گے کہ انہیں پتہ بھی نہیں چلے گا ۔
پس اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، تم اس کلام کے جھٹلانے والوں کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دو26 ۔ ہم ایسے طریقہ سے ان کو بتدریج تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ ان کو خبر بھی نہ ہو گی27 ۔
پس ( اے حبیبِ مکرم! ) آپ مجھے اور اس شخص کو جو اس کلام کو جھٹلاتا ہے ( اِنتقام کے لئے ) چھوڑ دیں ، اب ہم انہیں آہستہ آہستہ ( تباہی کی طرف ) اس طرح لے جائیں گے کہ انہیں معلوم تک نہ ہوگا
سورة الْقَلَم حاشیہ نمبر :26
یعنی ان سے نمٹنے کی فکر میں نہ پڑو ۔ ان سے نمٹنا میرا کام ہے ۔
سورة الْقَلَم حاشیہ نمبر :27
بے خبری میں کسی کو تباہی کی طرف لے جانے کی صورت یہ ہے کہ ایک دشمن حق اور ظالم کو دنیا میں نعمتوں سے نوازا جائے ، صحت ، مال ، اولاد اور دنیوی کامیابیاں عطا کی جائیں ، جن سے دھوکا کھا کر وہ سمجھے کہ میں جو کچھ کر رہا ہوں خوب کر رہا ہوں ، میرے عمل میں کوئی غلطی نہیں ہے ۔ اسی طرح وہ حق دشمنی اور ظلم و طغیان میں زیادہ سے زیادہ غرق ہوتا چلا جاتا ہے اور نہیں سمجھتا کہ جو نعمتیں اسے مل رہی ہے وہ انعام نہیں ہیں بلکہ در حقیقت یہ اس کی ہلاکت کا سامان ہے ۔