Surah

Information

Surah # 68 | Verses: 52 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 2 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610 - 618 AD). Except 17-33 and 48-50, from Madina
خَاشِعَةً اَبۡصَارُهُمۡ تَرۡهَقُهُمۡ ذِلَّةٌ ؕ وَقَدۡ كَانُوۡا يُدۡعَوۡنَ اِلَى السُّجُوۡدِ وَهُمۡ سٰلِمُوۡنَ‏ ﴿43﴾
نگاہیں نیچی ہوں گی ان پر ذلت و خواری چھا رہی ہوگی حالانکہ یہ سجدے کے لئے ( اس وقت بھی ) بلائے جاتے تھے جبکہ صحیح سلالم تھے ۔
خاشعة ابصارهم ترهقهم ذلة و قد كانوا يدعون الى السجود و هم سلمون
Their eyes humbled, humiliation will cover them. And they used to be invited to prostration while they were sound.
Nigahen neechi hongi aur unn per zillat-o-khhuaari cha rahi hogi halankay yeh sajday kay liye ( uss waqt bhi ) bulaye jaatay thay jabkay sahih saalim thay.
ان کی نگاہیں جھکی ہوئی ہوں گی ، ان پر ذلت چھائی ہوئی ہوگی ۔ اس وقت بھی انہیں سجدے کے لیے بلایا جاتا تھا جب یہ لوگ صحیح سالم تھے ( اس وقت قدرت کے باوجود یہ انکار کرتے تھے )
نیچی نگاہیں کیے ہوئے ( ف٤۹ ) ان پر خواری چڑھ رہی ہوگی ، اور بیشک دنیا میں سجدہ کے لیے بلائے جاتے تھے ( ف۵۰ ) جب تندرست تھے ( ف۵۱ )
ان کی نگاہیں نیچی ہوں گی ، ذلت ان پر چھا رہی ہوگی ۔ یہ جب صحیح و سالم تھے اس وقت انہیں سجدے کے لیے بلایا جاتا تھا﴿اور یہ انکار کرتے تھے25﴾ ۔
ان کی آنکھیں ( ہیبت اور ندامت کے باعث ) جھکی ہوئی ہوں گی ( اور ) ان پر ذِلت چھا رہی ہوگی ، حالانکہ وہ ( دنیا میں بھی ) سجدہ کے لئے بلائے جاتے تھے جبکہ وہ تندرست تھے ( مگر پھر بھی سجدہ کے اِنکاری تھے )
سورة الْقَلَم حاشیہ نمبر :25 اس کے معنی یہ ہیں کہ قیامت کے روز علی الاعلان اس بات کا مظاہرہ کرایا جائے گا کہ دنیا میں کون اللہ تعالی کی عبادت کرنے والا تھا اور کون اس سے منحرف تھا ۔ اس غرض کے لیے لوگوں کو بلایا جائے گا کہ وہ اللہ تعالی کے حضور سجدہ بجا لائیں ۔ جو لوگ دنیا میں عبادت گزار تھے وہ سجدہ ریز ہو جائیں گے ۔ اور جن لوگوں نے دنیا میں اللہ کے آگے سر نیاز جھکانے سے انکار کر دیا تھا ان کی کمر تختہ ہو جائے گی ۔ ان کے لیے یہ ممکن نہ ہو گا کہ وہاں عبادت گزار ہونے کا جھوٹا مظاہرہ کرسکیں ۔ اس لیے وہ ذلت اور پیشمانی کے ساتھ کھڑے کے کھڑے رہ جائیں گے ۔