سورة الْحَآقَّة حاشیہ نمبر :7
اشارہ ہے طوفان نوح کی طرح جس میں ایک پوری قوم اسی خطائے عظیم کی بنا پر غرق کر دی گئی اور صرف وہ لوگ بچا لیے گئے جنہوں نے اللہ کے رسول کی بات مان لی تھی ۔
سورة الْحَآقَّة حاشیہ نمبر :8
اگرچہ کشتی میں سوار وہ لوگ کیے گئے تھے جو ہزاروں برس پہلے گزر چکے تھے ، لیکن چونکہ بعد کی پوری انسانی نسل انہی لوگوں کی اولاد ہے جو اس وقت طوفان سے بچائے گئے تھے ، اس لیے فرمایا کہ ہم نے تم کو کشتی میں سوار کرا دیا ۔ مطلب یہ ہے کہ تم آج دنیا میں اسی لیے موجود ہو کہ اللہ تعالی نے اس طوفان میں صرف منکرین کو غرق کیا تھا ، اور ایمان لانے والوں کو بچا لیا تھا ۔