Surah

Information

Surah # 69 | Verses: 52 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 78 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
وَلَوۡ تَقَوَّلَ عَلَيۡنَا بَعۡضَ الۡاَقَاوِيۡلِۙ‏ ﴿44﴾
اور اگر یہ ہم پر کوئی بات بنا لیتا ۔
و لو تقول علينا بعض الاقاويل
And if Muhammad had made up about Us some [false] sayings,
Aur ager yeh hum per koi bhi bat bana lyta
اور اگر ( بالفرض ) یہ پیغمبر کچھ ( جھوٹی ) باتیں بنا کر ہماری طرف منسوب کردیتے ۔
اور اگر وہ ہم پر ایک بات بھی بنا کر کہتے ( ف٤۸ )
اور اگر اس ﴿نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ﴾ نے خود گھڑ کر کوئی بات ہماری طرف منسوب کی ہوتی
اور اگر وہ ہم پر کوئی ( ایک ) بات بھی گھڑ کر کہہ دیتے
ہدایت اور شفا قرآن حکیم یہاں فرمان باری ہے کہ جس طرح تم کہتے ہو اگر فی الواقع ہمارے یہ رسول ایسے ہی ہوتے کہ ہماری رسالت میں کچھ کمی بیشی کر ڈالتے یا ہماری نہ کہی ہوئی بات ہمارے نام سے بیان کر دیتے تو یقیناً اسی وقت ہم انہیں بدترین سزا دیتے یعنی اپنے دائیں ہاتھ سے اس کا دائیاں ہاتھ تھام کر اس کی وہ رگ کاٹ ڈالتے جس پر دل معلق ہے اور کوئی ہمارے اس کے درمیان بھی نہ آ سکتا کہ اسے بچانے کی کوشش کرے ، پس مطلب یہ ہوا کہ حضور رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سچے پاک باز رشد و ہدایت والے ہیں اسی لئے اللہ نے زبردست تبلیغی خدمت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سونپ رکھی ہے اور اپنی طرف سے بہت سے زبردست معجزے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدق کی بہترین بڑی بڑی نشانیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عنایت فرما رکھی ہیں ۔ پھر فرمایا یہ قرآن متقیوں کے لئے تذکرہ ہے ، جیسے اور جگہ ہے کہدو یہ قرآن ایمانداروں کے لئے ہدایت اور شفا ہے اور بے ایمان تو اندھے بہرے ہیں ہی ، پھر فرمایا باوجود اس صفائی اور کھلے حق کے ہمیں بخوبی معلوم ہے کہ تم میں سے بعض اسے جھوٹا بتلاتے ہیں ، یہ تکذیب ان لوگوں کے لئے قیامت کے دن باعث حسرت و افسوس ہو گی ، یا یہ مطلب کہ یہ قرآن اور اس پر ایمان حقیقتاً کفار پر حسرت کا باعث ہو گا ، جیسے اور جگہ ہے ، اسی طرح ہم اسے گنہگاروں کے دلوں میں اتارتے ہیں پھر وہ اس پر ایمان نہیں لاتے ۔ اور جگہ ہے ( وَحِيْلَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ مَا يَشْتَهُوْنَ كَمَا فُعِلَ بِاَشْيَاعِهِمْ مِّنْ قَبْلُ ۭ اِنَّهُمْ كَانُوْا فِيْ شَكٍّ مُّرِيْبٍ 54؀ۧ ) 34- سبأ:54 ) ان میں اور ان کی خواہش میں حجاب ڈال دیا گیا ہے ، پھر فرمایا یہ خبر بالکل سچ حق اور بیشک و شبہ ہے ، پھر اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتا ہے کہ اس قرآن کے نازل کرنے والے رب عظیم کے نام کی بزرگی اور پاکیزگی بیان کرتے رہو ۔ اللہ کے فضل سے سورہ الحاقہ کی تفسیر ختم ہوئی ۔