سورة الْمَعَارِج حاشیہ نمبر :15
یعنی کسی قسم کی سستی اور آرام طلبی ، یا مصروفیت ، یا دلچسپی ان کی نماز کی پابندی میں مانع نہیں ہوتی ۔ جب نماز کا وقت آجائے تو وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اپنے خدا کی عبادت بجا لانے کے لیے کھڑا ہو جاتے ہیں ۔ علی صلاتھم دائمون کے ایک اور معنی حضرت عقبہ بن عامر نے یہ بیان کیے ہیں کہ وہ پورے سکون اور خشوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں ۔ کوے کی طرح ٹھونگیں نہیں مارتے ۔ مارا مار پڑھ کر کسی نہ کسی طرح نماز سے فارغ ہو جانے کی کوشش نہیں کرتے ۔ اور نماز کے دوران میں ادھر ادھر التفات بھی نہیں کرتے ۔ عربی محاورے میں ٹھیرے ہوئے پانی کو ماءِ دائم کہا جاتا ہے ۔ اسی سے یہ تفسیر ماخوذ ہے ۔