سورة الْمَعَارِج حاشیہ نمبر :26
اس مقام پر اس فقرے کے دومعنی ہو سکتے ہیں ۔ مضمون سابق کے ساتھ اس کا تعلق مانا جائے تو مطلب یہ ہو گا کہ جس مادے سے یہ لوگ بنے ہیں اس کے لحاظ سے تو سب انسان یکساں ہیں ۔ اگر وہ مادہ ہی انسان کے جنت میں جانے کا سبب ہو تو نیک و بد ، ظالم و عادل مجرم اور بے گناہ ، سب ہی کو جنت میں جانا چاہیے ۔ لیکن معمولی عقل ہی یہ فیصلہ کرنے کے لیے کافی ہے کہ جنت کا استحقاق انسان کے مادہ تخلیق کی بنا پر نہیں بلکہ صرف اس کے اوصاف کے لحاظ سے پیدا ہو سکتا ہے ۔ اور اگر اس فقرے کو بعد کے مضمون کی تمہید سمجھا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے آپ کو ہمارے عذاب سے محفوظ سمجھ رہے ہیں اور جو شخص انہیں ہماری پکڑ سے ڈراتا ہے اس کا مذاق اڑاتے ہیں ، حالانکہ ہم ان کو دنیا میں بھی جب چاہیں عذاب دے سکتے ہیں اور موت کے بعد دوبارہ زندہ کر کے بھی جب چاہیں اٹھا سکتے ہیں ۔ یہ خود جانتے ہیں کہ نطفے کی ایک حقیر سی بوند سے ان کی تخلیق کی ابتدا کر کے ہم نے ان کو چلتا پھرتا انسان بنایا ہے ۔ اگر اپنی اس خلقت پر یہ غور کرتے تو انہیں کبھی یہ غلط فہمی لاحق نہ ہوتی کہ اب یہ ہماری گرفت سے باہر ہو گئے ہیں ، یا ہم انہیں دوبارہ پیدا کرنے پر قادر نہیں ہیں ۔