Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اَمۡ يَحۡسُدُوۡنَ النَّاسَ عَلٰى مَاۤ اٰتٰٮهُمُ اللّٰهُ مِنۡ فَضۡلِهٖ‌ۚ فَقَدۡ اٰتَيۡنَاۤ اٰلَ اِبۡرٰهِيۡمَ الۡـكِتٰبَ وَالۡحِكۡمَةَ وَاٰتَيۡنٰهُمۡ مُّلۡكًا عَظِيۡمًا‏ ﴿54﴾
یا یہ لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہ تعالٰی نے اپنے فضل سے انہیں دیا ہے ، پس ہم نے تو آلِ ابراہیم کو کتاب اور حکمت بھی دی ہے اور بڑی سلطنت بھی عطا فرمائی ہے ۔
ام يحسدون الناس على ما اتىهم الله من فضله فقد اتينا ال ابرهيم الكتب و الحكمة و اتينهم ملكا عظيما
Or do they envy people for what Allah has given them of His bounty? But we had already given the family of Abraham the Scripture and wisdom and conferred upon them a great kingdom.
Ya yeh logon say hasad kertay hain iss per jo Allah Taalaa ney apney fazal say unhen diya hai pus hum ney to aal-e-ibrahim ko kitab aur hikmat bhi di hai aur bari saltanat bhi ata farmaee hai.
یا یہ لوگوں سے اس بنا پر حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے ان کو اپنا فضل ( کیوں ) عطا فرمایا ہے؟ سو ہم نے تو ابراہیم کے خاندان کو کتاب اور حکمت عطا کی تھی اور انہیں بڑی سلطنت دی تھی؟ ( ٣٩ )
یا لوگوں سے حسد کرتے ہیں ( ف۱۵۷ ) اس پر جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا ( ف۱۵۸ ) تو ہم نے تو ابراہیم کی اولاد کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور انہیں بڑا ملک دیا ( ف۱۵۹ )
پھر یا یہ دوسروں سے اس لیے حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے نواز دیا ؟ 85 اگر یہ بات ہے تو انہیں معلوم ہو کہ ہم نے تو ابراہیم کی اولاد کو کتاب اور حکمت عطا کی اور ملکِ عظیم بخش دیا ، 86
کیا یہ ( یہود ) لوگوں ( سے ان نعمتوں ) پر حسد کرتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا فرمائی ہیں ، سو واقعی ہم نے ابراہیم ( علیہ السلام ) کے خاندان کو کتاب اور حکمت عطا کی اور ہم نے انہیں بڑی سلطنت بخشی
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :85 یعنی یہ اپنی نااہلی کے باوجود اللہ کے جس فضل اور جس انعام کی آس خود لگائے بیٹھے تھے ، اس سے جب دوسرے لوگ سرفراز کر دیے گئے اور عرب کے امیوں میں ایک عظیم الشان نبی کے ظہور سے وہ روحانی و اخلاقی اور ذہنی و عملی زندگی پیدا ہوگئی جس کا لازمی نتیجہ عروج و سربلندی ہے ، تو اب یہ اس پر حسد کر رہے ہیں اور یہ باتیں اسی حسد کی بنا پر ان کے منہ سے نکل رہی ہیں ۔ سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :86 ”ملک عظیم“ سے مراد دنیا کی امامت و رہنمائی اور اقوام عالم پر قائدانہ اقتدار ہے جو کتاب اللہ کا علم پانے اور اس علم و حکمت کے مطابق عمل کرنے سے لازماً حاصل ہوتا ہے ۔