سورة الْجِنّ حاشیہ نمبر :5
اصل میں لفظ سفیھنا استعمال کیا گیا ہے جو ایک فرد کے لیے بھی بولا جا سکتا ہے اور ایک گروہ کے لیے بھی ۔ اگر اسے ایک نادان فرد کے معنی میں لیا جائے تو مراد ابلیس ہو گا ۔ اور اگر ایک گروہ کے معنی میں لیا جائے تو مطلب یہ ہو گا کہ جنوں میں بہت سے احمق اور بے عقل لوگ ایسی باتیں کہتے تھے ۔