Surah

Information

Surah # 72 | Verses: 28 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 40 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَّاَنَّهٗ كَانَ رِجَالٌ مِّنَ الۡاِنۡسِ يَعُوۡذُوۡنَ بِرِجَالٍ مِّنَ الۡجِنِّ فَزَادُوۡهُمۡ رَهَقًا ۙ‏ ﴿6﴾
بات یہ ہے کہ چند انسان بعض جنات سے پناہ طلب کیا کرتے تھے جس سے جنات اپنی سرکشی میں اور بڑھ گئے ۔
و انه كان رجال من الانس يعوذون برجال من الجن فزادوهم رهقا
And there were men from mankind who sought refuge in men from the jinn, so they [only] increased them in burden.
Baat yeh hay kay chand insan baaz jinnat say panah talab kertay thy jiss say jinnat apnai serkashi mein aur barh gay
اور یہ کہ : انسانوں میں سے کچھ لوگ جنات کے کچھ لوگوں کی پناہ لیا کرتے تھے ، اس طرح ان لوگوں نے جنات کو اور سر چڑھا دیا تھا ۔ ( ٤ )
اور یہ کہ آدمیوں میں کچھ مرد جنوں کے کچھ مردوں کے پناہ لیتے تھے ( ف۱۱ ) تو اس سے اور بھی ان کا تکبر بڑھا ،
اور یہ کہ ” انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے کچھ لوگوں کی پناہ مانگا کرتے تھے ، اس طرح انہوں نے جنوں کا غرور اور زیادہ بڑھا دیا7 ۔ ”
اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنات میں سے بعض اَفراد کی پناہ لیتے تھے ، سو اُن لوگوں نے اُن جنات کی سرکشی اور بڑھا دی
سورة الْجِنّ حاشیہ نمبر :7 ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے کہ جاہلیت کے زمانے میں جب عرب کسی سنسان وادی میں رات گزارتے تھے تو پکار کر کہتے ہم اس وادی کے مالک جن کی پناہ مانگتے ہیں ۔ عہد جاہلیت کی دوسری روایات میں بھی بکثرت اس بات کا ذکر ملتا ہے ۔ مثلا اگر کسی جگہ پانی اور چارہ ختم ہو جاتا تو خانہ بدوش بدو اپنا ایک آدمی کوئی دوسری جگہ تلاش کرنے کے لیے بھیجتے جہاں پانی اور چارہ مل سکتا ہو ، پھر اس کی نشان دہی پر جب یہ لوگ نئی جگہ پہنچتے تو وہاں اترنے سے پہلے پکار پکار کر کہتے کہ ہم اس وادی کے رب کی پناہ مانگتے ہیں تاکہ یہاں ہم ہر آفت سے محفوظ رہیں ۔ ان لوگوں کا عقیدہ یہ تھا کہ ہر غیر آباد جگہ کسی نہ کسی جن کے قبضے میں ہے اور اس سے پناہ مانگے بغیر وہاں کوئی ٹھہر جائے تو وہ جن یا تو خود ستاتا ہے یا دوسرے جنوں کو ستانے دیتا ہے ۔ اسی بات کی طرف یہ ایمان لانے والے جن اشارہ کر رہے ہیں ۔ ان کا مطلب یہ ہے کہ جب زمین کے خلیفہ انسان نے الٹا ہم سے ڈرنا شروع کر دیا اور خدا کو چھوڑ کر وہ ہم سے پناہ مانگنے لگا تو ہماری قوم کے لوگوں کا دماغ اور زیادہ خراب ہو گیا ، ان کا کبر و غرور اور کفر و ظلم اور زیادہ بڑھ گیا ، اور وہ گمراہی میں زیادہ جری ہو گئے ۔