Surah

Information

Surah # 72 | Verses: 28 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 40 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَّاَنَّا لَا نَدۡرِىۡۤ اَشَرٌّ اُرِيۡدَ بِمَنۡ فِى الۡاَرۡضِ اَمۡ اَرَادَ بِهِمۡ رَبُّهُمۡ رَشَدًا ۙ‏ ﴿10﴾
ہم نہیں جانتے کہ زمین والوں کے ساتھ کسی برائی کا ارادہ کیا گیا ہے یا ان کے رب کا ارادہ ان کے ساتھ بھلائی کا ہے ۔
و انا لا ندري اشر اريد بمن في الارض ام اراد بهم ربهم رشدا
And we do not know [therefore] whether evil is intended for those on earth or whether their Lord intends for them a right course.
Hum nahi jantay kay zameen walon kay sath kisi burai ka irada kiya gaya hay ya in kay rab ka irada in kay sath bhalai ka hay
اور یہ کہ : ہمیں یہ پتہ نہیں تھا کہ آیا زمین والوں سے کوئی برا معاملہ کرنے کا ارادہ کیا گیا ہے یا ان کے پروردگار نے ان کو راہ راست دکھانے کا ارادہ فرمایا ہے ۔ ( ٧ )
اور یہ کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ( ف۲۰ ) زمین والوں سے کوئی برائی کا ارادہ فرمایا گیا ہے یا ان کے نے کوئی بھلائی چاہی ہے ،
اور یہ کہ ” ہماری سمجھ میں نہ آتا تھا کہ آیا زمین والوں کے ساتھ کوئی برا معاملہ کرنے کا ارادہ کیا گیا ہے یا ان کا رب انہیں راہ راست دکھانا چاہتا ہے10 ۔ ”
اور یہ کہ ہم نہیں جانتے کہ ( ہماری بندش سے ) ان لوگوں کے حق میں جو زمین میں ہیں کسی برائی کا اِرادہ کیا گیا ہے یا ان کے رب نے ان کے ساتھ بھلائی کا اِرادہ فرمایا ہے
سورة الْجِنّ حاشیہ نمبر :10 اس سے معلوم ہوا کہ عالم بالا میں اس قسم کے غیر معمولی انتظامات دو ہی حالتوں میں کیے جاتے تھے ۔ ایک یہ کہ اللہ تعالی نے اہل زمین پر کوئی عذاب نازل کرنے کا فیصلہ کیا ہوا اور منشائے الہی یہ ہو کہ اس کے نزول سے پہلے جن اس کی بھنک پا کر اپنے دوست انسانوں کو خبردار نہ کر دیں ۔ دوسرے یہ کہ اللہ نے زمین میں کسی رسول کو مبعوث فرمایا ہو اور تحفظ کے ان انتظامات سے مقصود یہ ہو کہ رسول کی طرف جو پیغامات بھیجے جا رہے ہیں ان میں نہ تو شیاطین کسی قسم کی خلل اندازی کر سکیں اور نہ قبل از وقت یہ معلوم کر سکیں کہ پیغمبر کو کیا ہدایات دی جا رہی ہیں ۔ پس جنوں کے اس قول کا مطلب یہ ہے کہ جب ہم نے آسمان میں جو چوکی پہرے دیکھے اور شہابوں کی اس بارش کا مشاہدہ کیا تو ہمیں یہ معلوم کرنے کی فکر لاحق ہوئی کہ ان دونوں صورتوں میں سے کون سی صورت درپیش ہے ۔ آیا اللہ تعالی نے زمین میں کسی قوم پر یکایک عذاب نازل کر دیا ہے؟ یا کہیں کوئی رسول مبعوث ہوا ہے؟ اسی تلاش میں ہم نکلے تھے کہ ہم نے وہ حیرت انگیز کلام سنا جو راہ راست کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور ہمیں معلوم ہو گیا کہ اللہ نے عذاب نازل نہیں کیا ہے بلکہ خلق کو راہ راست دکھانے کے لیے ایک رسول مبعوث فرما دیا ہے ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم ، الحجر ، حواشی 8 تا 12 ۔ جلد چہارم ، الصافات ، حاشیہ 7 ۔ جلد ششم ، الملک ، حاشیہ 11 ) ۔