Surah

Information

Surah # 74 | Verses: 56 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 4 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
وَرَبَّكَ فَكَبِّرۡۙ‏ ﴿3﴾
اور اپنے رب ہی کی بڑائیاں بیان کر ۔
و ربك فكبر
And your Lord glorify
Aur apney rab hi ki baraiyan biyan ker
اور اپنے پروردگار کی تکبیر کہو ۔
اور اپنے رب ہی کی بڑائی بولو ( ف۵ )
اور اپنے رب کی بڑائی کا اعلان کرو3 ۔
اور اپنے رب کی بڑائی ( اور عظمت ) بیان فرمائیں
سورة الْمُدَّثِّر حاشیہ نمبر :3 یہ ایک نبی کا اولین کام ہے جسے اس دنیا میں اسے انجام دینا ہوتا ہے ۔ اس کا پہلا کام ہی یہ ہے کہ جاہل انسان یہاں جن جن کی بڑائی مان رہے ہیں ان سب کی نفی کر دے اور ہانکے پکارے دنیا بھر میں یہ اعلان کر دے کہ اس کائنات میں بڑائی ایک خدا کے سوا اور کسی کی نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام میں کلمہ اللہ اکبر کو سب سے زیادہ اہمیت دی گئی ہے ۔ اذان کی ابتدا ہی اللہ اکبر کے اعلان سے ہوتی ہے ۔ نماز میں بھی مسلمان تکبیر کے الفاظ کہہ کر داخل ہوتا ہے اور بار بار اللہ اکبر کہہ کر اٹھتا اور بیٹھتا ہے ۔ جانور کے گلے پر چھری بھی پھیرتا ہے تو بسم اللہ اللہ اکبر کہہ کر پھیرتا ہے ۔ نعرہ تکبیر آج ساری دنیا میں مسلمان کا سب سے زیادہ نمایاں امتیازی شعار ہے کیونکہ اس امت کے نبی نے اپنا کام ہی اللہ اکبر کی تکبیر سے شروع کیا تھا ۔ اس مقام پر ایک اور لطیف نکتہ بھی ہے جسے اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے ۔ جیسا کہ ان آیات کی شان نزول سے معلوم ہو چکا ہے ۔ یہ پہلا موقع تھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت کا عظیم الشان فریضہ انجام دینے کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کا حکم دیا گیا تھا اور یہ بات ظاہر تھی کہ جس شہر اور معاشرے میں یہ مشن لے کر ا ٹھنے کا آپ کو حکم دیا جا رہا تھا وہ شرک کا گڑھ تھا ۔ بات صرف اتنی ہی نہ تھی کہ وہاں کے لوگ عام عربوں کی طرح مشرک تھے ، بلکہ اس سے بڑھ کر بات یہ تھی کہ مکہ معظمہ مشرکین عرب کا سب سے بڑا تیرتھ بنا ہوا تھا اور قریش کے لوگ اس کے مجاور تھے ۔ ایسی جگہ کسی شخص کا تن تنہا اٹھنا اور شرک کے مقابلے میں توحید کا علم بلند کر دینا بڑے جان جوکھوں کا کام تھا ۔ اسی لیے اٹھو اور خبردار کرو کے بعد فوراً ہی یہ فرمانا کہ اپنے رب کی بڑائی کا علان کرو اپنے اندر یہ مفہوم بھی رکھتا ہے کہ جو بڑی بڑی ہولناک طاقتیں اس کام میں تمہیں نظر آتی ہیں ان کی ذرا پروا نہ کرو اور صاف صاف کہہ دو کہ میرا رب ان سب سے زیادہ بڑا ہے جو میری اس دعوت کا راستہ روکنے کے لیے کھڑے ہو سکتے ہیں ۔ یہ بڑی سے بڑی ہمت افزائی ہے جو اللہ کا کام شروع کرنے والے کسی شخص کی کی جا سکتی ہے ۔ اللہ کی کبریائی کا نقش جس آدمی کے دل پر گہرا جما ہوا ہو وہ اللہ کی خاطر اکیلا ساری دنیا سے لڑ جانے میں بھی ذرہ برابر ہچکچاہٹ محسوس نہ کرے گا ۔