سورة الْمُدَّثِّر حاشیہ نمبر :8
جیسا کہ ہم دیباچے میں بیان کر آئے ہیں ، اس سورہ کا یہ حصہ ابتدائی آیات کے چند مہینے بعد اس وقت نازل ہوا تھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے علانیہ تبلیغ اسلام شروع ہو جانے کے بعد پہلی مرتبہ حج کا زمانہ آیا اور سرداران قریش نے ایک کانفرنس کر کے یہ طے کیا کہ باہر سے آنے والے حاجیوں کو قرآن اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بد گمان کرنے کے لیے پروپیگنڈا کی ایک زبردست مہم چلائی جائے ۔ ان آیات میں کفار کی اسی کارروائی پر تبصرہ کیا گیا ہے اور اس تبصرے کا آغاز ان الفاظ سے کیا گیا ہے جن کا مطلب یہ ہے کہ اچھا ، یہ حرکتیں جو تم کرنا چاہتے ہو کر لو ، دنیا میں ان سے کوئی مقصد براری تم نے کر بھی لی تو اس روز اپنے برے انجام سے کیسے بچ نکلو گے جب صور میں پھونک ماری جائے گی اور قیامت برپا ہو گی ۔ ( صور کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد اول ، الانعام ، حاشیہ 47 ۔ جلد دوم ، ابراہیم ، حاشیہ 57 ۔ جلد سوم ، طٰہٰ ، حاشیہ 78 ۔ الحج ، حاشیہ 1 ۔ جلد چہارم ، یٰسین ، حواشی 46 ۔ 47 ۔ الزمر ، حاشیہ 79 ۔ جلد پنجم ، ق ، حاشیہ 52 ۔ )