سورة الْمُدَّثِّر حاشیہ نمبر :10
یہ خطاب ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اے نبی ، کفار کی اس کانفرنس میں جس شخص ( ولید بن مغیرہ ) نے تمہیں بدنام کرنے کے لیے یہ مشورہ دیا ہے کہ تمام عرب سے آنے والے حاجیوں میں تمہیں جادوگر مشہور کیا جائے ۔ اس کا معاملہ تم مجھ پر چھوڑ دو ۔ اس سے نمٹنا اب میرا کام ہے ، تمہیں اس کی فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔
سورة الْمُدَّثِّر حاشیہ نمبر :11
اس فقرے کے دو مطلب ہو سکتے ہیں اور دونوں صحیح ہیں ۔ ایک یہ کہ جب میں نے اسے پیدا کیا تھا اس وقت یہ کوئی مال اور اولاد و جاہت اور ریاست لے کر پیدا نہیں ہوا تھا ۔ دوسرا یہ کہ اس کا پیدا کرنے والا اکیلا میں ہی تھا ، وہ دوسرے معبود ، جن کی خدائی قائم رکھنے کے لیے تمہاری دعوت توحید کی مخالفت میں اس قدر سرگرم ہے ، اس کو پیدا کرنے میں میرے ساتھ شریک نہ تھے ۔