سورة الْمُدَّثِّر حاشیہ نمبر :36
یعنی ایسے لوگ جنہوں نے مرتے دم تک یہ روش اختیار کیے رکھی ہو ان کے حق میں اگر کوئی شفاعت کرنے والا شفاعت کرے بھی تو اسے معافی نہیں مل سکتی ۔ شفاعت کے مسئلے کو قرآن مجید میں بکثرت مقامات پر اتنی وضاحت کے ساتھ بیان کر دیا گیا ہے کہ کسی شخص کو یہ جاننے میں کوئی مشکل پیش نہیں آ سکتی کہ شفاعت کون کر سکتا ہے اور کون نہیں کر سکتا ، کس حالت میں کی جا سکتی ہے اور کس حالت میں نہیں کی جا سکتی ، کس کے لیے کی جا سکتی ہے اور کس کے لیے نہیں کی جا سکتی ، اور کس کے حق میں وہ نافع ہے اور کس کے حق میں نافع نہیں ہے ۔ دنیا میں چونکہ لوگوں کی گمراہی کے بڑے اسباب میں سے ایک سبب شفاعت کے بارے میں غلط عقائد بھی ہیں ، اس لیے قرآن نے اس مسئلے کو اتنا کھول کر بیان کر دیا ہے کہ اس میں کسی اشتباہ کی گنجائش باقی نہیں چھوڑی ۔ مثال کے طور پر آیات ذیل ملاحظہ ہوں: البقرہ ، 255 ۔ الانعام ، 94 ۔ الاعراف ، 53 ۔ یونس ، 3 ۔ 18 ۔ مریم ، 78 ۔ طٰہٰ ، 109 ۔ الانبیاء ، 28 ۔ سبا ، 23 ۔ الزمر ، 43 ۔ 44 ۔ المؤمن ، 18 ۔ الدخان ، 86 ۔ النجم 62 ۔ النبا ، 37 ۔ 38 ۔ تفہیم القرآن میں جہاں جہاں یہ آیات آئی ہیں ہم نے ان کی اچھی طرح تشریح کردی ہے ۔