سورة الْقِیٰمَة حاشیہ نمبر :1
کلام کی ابتدا نہیں سے کرنا خود بخود اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ پہلے سے کوئی بات چل رہی تھی جس کی تردید میں یہ سورۃ نازل ہوئی ہے اور آگے کا مضمون آپ ہی ظاہر کر دیتا ہے کہ وہ بات قیامت اور آخرت کی زندگی کے بارے میں تھی جس کا اہل مکہ انکار کرر ہے تھے بلکہ ساتھ ساتھ مذاق بھی اڑا رہے تھے ۔ اس طرز بیان کو اس مثال سے اچھی طرح سمجھا جا سکتا ہے کہ اگر آپ محض رسول کی صداقت کا اقرار کرنا چاہتے ہوں تو آپ کہیں گے خدا کی قسم رسول برحق ہے ۔ لیکن اگر کچھ رسول کی صداقت کا انکار کر رہے ہوں تو آپ جواب میں اپنی بات یوں شروع کریں گے کہ نہیں ، خدا کی قسم رسول برحق ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ تم جو کچھ کہہ رہے ہوں وہ صحیح نہیں ہے ، میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اصل بات یہ ہے ۔