Surah

Information

Surah # 75 | Verses: 40 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 31 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اَيَحۡسَبُ الۡاِنۡسَانُ اَلَّنۡ نَّجۡمَعَ عِظَامَهٗؕ‏ ﴿3﴾
کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں جمع کریں گے ہی نہیں ۔
ايحسب الانسان الن نجمع عظامه
Does man think that We will not assemble his bones?
Kiya insan yeh khayal kert hai kay hum uss ki hadiyan jama kerengay hi nahi
کیا انسان یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو اکٹھا نہیں کرسکیں گے؟
کیا آدمی ( ف۳ ) یہ سمجھتا ہے کہ ہم ہرگز اس کی ہڈیاں جمع نہ فرمائیں گے ،
کیا انسان یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو جمع نہ کر سکیں گے3؟
کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اُس کی ہڈیوں کو ( جو مرنے کے بعد ریزہ ریزہ ہو کر بکھر جائیں گی ) ہرگز اِکٹھا نہ کریں گے
سورة الْقِیٰمَة حاشیہ نمبر :3 اوپر کی دو دلیلیں ، جو قسم کی صورت میں بیان کی گئی ہیں ، صرف دو باتیں ثابت کرتی ہیں ۔ ایک یہ کہ دنیا کا خاتمہ ( یعنی قیامت کا پہلا مرحلہ ) ایک یقینی امر ہے ۔ دوسرے یہ کہ موت کے بعد دوسری زندگی ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر انسان کے ایک اخلاقی وجود ہونے کے منطقی اور فطری تقاضے پورے نہیں ہو سکتے ، اور یہ امر ضرور واقع ہونے والا ہے کیونکہ انسان کے اندر ضمیر کی موجودگی اس پر گواہی دے رہی ہے ۔ اب یہ تیسری دلیل یہ ثابت کرنے کے لیے پیش کی گئی ہے کہ زندگی کے بعد موت ممکن ہے ۔ مکہ میں جو لوگ اس کا انکار کرتے تھے وہ بار بار یہ کہتے تھے کہ آخر یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جن لوگوں کو مرے ہوئے سینکڑوں ہزاروں برس گزر چکے ہوں ، جن کے جسم کا ذرہ ذرہ خاک میں مل کر پراگندہ ہو چکا ہو ، جن کی ہڈیاں تک بوسیدہ ہو کر نہ معلوم زمین میں کہاں کہاں منتشر ہو چکی ہوں جن میں سے کوئی جل مرا ہو ، کوئی درندوں کے پیٹ میں جا چکا ہو ، کوئی سمندر میں غرق ہو کر مچھلیوں کی غذا بن چکا ہو ، ان سب کے اجزائے جسم پھر سے جمع ہو جائیں اور ہر انسان پھر وہی شخص بن کر اٹھ کھڑا ہو جو دس بیس ہزار برس پہلے بھی وہ تھا ؟ اس کا نہایت معقول اور انتہائی پر زور جواب اللہ تعالی نے اس مختصر سے سوال کی شکل میں دے دیا ہے کیا انسان یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو کبھی جمع نہ کر سکیں گے؟ یعنی اگر تم سے یہ کہا گیا ہوتا کہ تمہارے یہ منتشر اجزائے جسم کسی وقت آپ سے آپ جمع ہو جائیں گے اور تم آپ سے آپ اسی جسم کے ساتھ اٹھو گے ، تو بلاشبہ تمہارا اس کو ناممکن سمجھنا بجا ہوتا ۔ مگر تم سے تو کہا یہ گیا ہے کہ یہ کام خود نہیں ہو گا بلکہ اللہ تعالی ایسا کرے گا ۔ اب کیا تم واقعی یہ سمجھ رہے ہو کہ کائنات کا خالق ، جسے تم خود بھی خالق مانتے ہو ، اس کام سے عاجز ہے؟ یہ ایسا سوال تھا جس کے جواب میں کوئی شخص جو خدا کو خالق کائنات مانتا ہو ، نہ اس وقت یہ کہہ سکتا تھا اور نہ آج یہ کہہ سکتا ہے کہ خدا بھی یہ کام کرنا چاہے تو نہیں سکتا ۔ اور اگر کوئی بے وقوف ایسی بات کہے تو اس سے پوچھا جا سکتا ہے کہ تم جس جسم میں اس وقت موجود ہو اس کے بے شمار اجزاء کو ہوا اور پانی اور مٹی اور نہ معلوم کہاں کہاں سے جمع کر کے اسی خدا نے کیسے یہ جسم بنا دیا جس کے متعلق تم یہ کہہ رہے ہو کہ وہ پھر ان اجزا کو جمع نہیں کر سکتا ؟