سورة الدَّهْر حاشیہ نمبر :20
اہل عرب چونکہ شراب کے ساتھ سونٹھ ملے ہوئے پانی کی آمیزش کو پسند کرتے تھے ، اس لیے فرمایا گیا کہ وہاں ان کو وہ شراب پلائی جائے گی جس میں سونٹھ کی آمیزش ہو گی ۔ لیکن اس کی آمیزش کی صورت یہ نہ ہو گی کہ اس کے اندر سونٹھ ملا کر پانی ڈالا جائے گا ، بلکہ یہ ایک قدرتی چشمہ ہو گا جس میں سونٹھ کی خوشبو تو ہوگی مگر اس کی تلخی نہ ہوگی ، اس لیے اس کا نام سلسبیل ہو گا ۔ سلسبیل سے مراد ایسا پانی ہے جو میٹھا ، ہلکا اور خوش ذائقہ ہونے کی بنا پر حلق سے بسہولت گزر جائے ۔ مفسرین کی اکثریت کا خیال یہ ہے کہ یہاں سلسبیل کا لفظ اس چشمے کے لیے بطور صفت استعمال ہوا ہے نہ کہ بطور اسم ۔