Surah

Information

Surah # 76 | Verses: 31 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 98 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
عٰلِيَهُمۡ ثِيَابُ سُنۡدُسٍ خُضۡرٌ وَّاِسۡتَبۡرَقٌ‌ وَّحُلُّوۡۤا اَسَاوِرَ مِنۡ فِضَّةٍ ‌ۚوَسَقٰٮهُمۡ رَبُّهُمۡ شَرَابًا طَهُوۡرًا‏ ﴿21﴾
ان کے جسموں پر سبز باریک اور موٹے ریشمی کپڑے ہوں گے اور انہیں چاندی کے کنگن کا زیور پہنایا جائے گا اور انہیں ان کا رب پاک صاف شراب پلائے گا ۔
عليهم ثياب سندس خضر و استبرق و حلوا اساور من فضة و سقىهم ربهم شرابا طهورا
Upon the inhabitants will be green garments of fine silk and brocade. And they will be adorned with bracelets of silver, and their Lord will give them a purifying drink.
In kay jismoon per sabz bareek aur motay reshmi kapray hongay aur enhen chandi kay kangan ka zewar pehnaya jaeyga aur inhein unka rab pak saaf sharab pilaey ga
################
ان کے بدن پر ہیں کریب کے سبز کپڑے ( ف۳۲ ) اور قنا ویز کے ( ف۳۳ ) اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے گئے ( ف۳٤ ) اور انہیں ان کے رب نے ستھری شراب پلائی ( ف۳۵ )
ان کے اوپر باریک ریشم کے سبز لباس اور اطلس و دیبا کے کپڑے ہوں23 گے ، ان کو چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے24 ، اور ان کا رب ان کو نہایت پاکیزہ شراب پلائے گا25 ۔
ان ( کے جسموں ) پر باریک ریشم کے سبز اور دبیز اطلس کے کپڑے ہوں گے ، اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کا ربّ انہیں پاکیزہ شراب پلائے گا
سورة الدَّهْر حاشیہ نمبر :23 یہی مضمون سورہ کہف آیت 31 میں گزر چکا ہے کہ ویلبسون ثیابا خضرا من سندس و استبرق متکئین فیھا علی الارائک ۔ وہ ( اہل جنت ) باریک ریشم اور اطلس و دیبا کے سبز کپڑے پہنیں گے ، اونچی مسندوں پر تکیے لگا کر بیٹھیں گے ۔ اس بنا پر ان مفسرین کی رائے صحیح نہیں معلوم ہوتی جنہوں نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ اس سے مراد وہ کپڑے ہیں جو ان کی مسندوں یا مسہریوں کے اوپر لٹکے ہوئے ہوں گے ، یا یہ ان لڑکوں کا لباس ہو گا جو ان کی خدمت میں دوڑے پھر رہے ہوں گے ۔ سورة الدَّهْر حاشیہ نمبر :24 سورہ کہف آیت 31 میں فرمایا گیا ہے یحلون فیھا من اساور من ذھب وہ وہاں سونے کے گنگنوں سے آراستہ کیے جائیں گے ۔ یہی مضمون سورہ حج آیت 23 ، اور سورہ فاطر آیت 33 میں بھی ارشاد ہوا ہے ۔ ان سب آیتوں کو ملا کر دیکھا جائے تو تین صورتیں ممکن محسوس ہوتی ہیں ۔ ایک یہ کہ کبھی وہ چاہیں گے تو سونے کے کنگن پہنیں گے اور کبھی چاہیں گے تو چاندی کے کنگن پہن لیں گے ۔ دونوں چیزیں ان کے حسب خواہش موجود ہوں گی ۔ دوسرے یہ کہ سونے اور چاندی کے کنگن وہ بیک وقت پہنیں گے ، کیونکہ دونوں کو ملا دینے سے حسن دو بالا ہو جاتا ہے ۔ تیسرے یہ کہ جس کا جی چاہیے گا سونے کے کنگن پہنے گا اور جو چاہے گا چاندی کے کنگن استعمال کرے گا ۔ رہا یہ سوال کہ زیور تو عورتیں پہنتی ہیں ، مردوں کو زیور پہنانے کا کیا موقع ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ قدیم زمانے میں بادشاہوں اور رئیسوں کا طریقہ یہ تھا کہ وہ ہاتھوں اور گلے اور سر کے تاجوں میں طرح طرح کے زیورات استعمال کرتے تھے ، بلکہ ہمارے زمانے میں برطانوی ہند کے راجاؤں اور نوابوں تک میں یہ دستور رائج رہا ہے ۔ سورہ زخرف میں بیان ہوا ہے کہ حضرت موسی جب اپنے سادہ لباس میں بس ایک لاٹھی لیے ہوئے فرعون کے دربار میں پہنچے اور اس سے کہا کہ میں اللہ رب العالمین کا بھیجا ہوا پیغمبر ہوں تو اس نے اپنے درباریوں سے کہا کہ یہ اچھا سفیر ہے جو اس حالت میں میرے سامنے آیا ہے ، فلو لا القی علیہ اسورۃ من ذھب اوجاء معہ الملئکۃ مقترنین ۔ ( آیت 53 ) ۔ یعنی اگر یہ زمین و آسمان کے بادشاہ کی طرف سے بھیجا گیا ہوتا تو کیوں نہ اس پر سونے کے کنگن اتارے گئے؟ یا ملائکہ کا کوئی لشکر اس کی اردلی میں آتا ۔ سورة الدَّهْر حاشیہ نمبر :25 پہلے دو شرابوں کا ذکر گزر چکا ہے ۔ ایک وہ جس میں آب چشمئہ کافور کی آمیزش ہو گی ۔ دوسری وہ جس میں آب چشمئہ زنجیل کی آمیزش ہو گی ۔ ان دونوں شرابوں کے بعد اب پھر ایک شراب کا ذکر کرنا اور یہ فرمانا کہ ان کا رب انہیں نہایت پاکیزہ شراب پلائے گا ، یہ معنی رکھتا ہے کہ یہ کوئی اور بہترین نوعیت کی شراب ہو گی جو اللہ تعالی کی طرف سے فضل خاص کے طور پر انہیں پلائی جائے گی ۔