Surah

Information

Surah # 76 | Verses: 31 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 98 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا عَلَيۡكَ الۡقُرۡاٰنَ تَنۡزِيۡلًا ۚ‏ ﴿23﴾
بیشک ہم نے تجھ پر بتدریج قرآن نازل کیا ہے ۔
انا نحن نزلنا عليك القران تنزيلا
Indeed, it is We who have sent down to you, [O Muhammad], the Qur'an progressively.
Beshak hum ney tujh per ba tedreej quran nazil kiya hai
۔ ( اے پیغمبر ) ہم نے ہی تم پر قرآن تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کیا ہے ۔
بیشک ہم نے تم پر ( ف۳۸ ) قرآن بتدریج اتارا ( ف۳۹ )
اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، ہم نے ہی تم پر یہ قرآن تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کیا ہے27 ،
بے شک ہم نے آپ پر قرآن تھوڑا تھوڑا کر کے نازل فرمایا ہے
سورة الدَّهْر حاشیہ نمبر :27 یہاں مخاطب بظاہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، لیکن دراصل روئے سخن کفار کی طرف ہے ۔ کفار مکہ کہتے تھے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم یہ قرآن خود سوچ سوچ کر بنا رہے ہیں ، ورنہ اللہ تعالی کی طرف سے کوئی فرمان آتا تو اکٹھا ایک ہی مرتبہ آ جاتا ۔ قرآن مجید میں بعض مقامات پر ان کا یہ اعتراض نقل کر کے اس کا جواب دیا گیا ہے ۔ ( مثال کے طور پر ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، النحل ، حواشی 102 ۔ 104 ۔ 105 ۔ 106 ۔ بنی اسرائیل ، 119 ) اور یہاں اسے نقل کیے بغیر اللہ تعالی نے پورے زور کے ساتھ فرمایا ہے کہ اس کے نازل کرنے و الے ہم ہیں ، یعنی محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے مصنف نہیں ہیں اور ہم ہی اس کو بتدریج نازل کر رہے ہیں ، یعنی یہ ہماری حکمت کا تقاضا ہے کہ اپنا پیغام بیک وقت ایک کتاب کی شکل میں نازل نہ کر دیں ، بلکہ اسے تھوڑا تھوڑا کر کے بھیجیں ۔
اللہ تعالیٰ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا باہم عہد و معاملات اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنا جو خاص کرم کیا ہے اسے یاد دلاتا ہے کہ ہم نے تجھ پر بتدریج تھوڑا تھوڑا کر کے یہ قرآن کریم نازل فرمایا اب اس اکرام کے مقابلہ میں تمہیں بھی چاہئے کہ میری راہ میں صبر و ضبط سے کام لو ، میری قضا و قدر پر صابر شاکر رہو دیکھو تو سہی کہ میں اپنے حسن تدبیر سے تمہیں کہاں سے کہاں پہنچاتا ہوں ۔ ان کافروں منافقوں کی باتوں میں نہ آنا گویہ تبلیغ سے روکیں لیکن تم نہ رکنا بلا رو و رعایت مایوسی اور تکان کے بغیر ہر وقت وعظ ، نصیحت ، ارشاد و تلقین سے غرض رکھو میری ذات پر بھروسہ رکھو میں تمہیں لوگوں کی ایذاء سے بچاؤں گا ، تمہاری عصمت کا ذمہ دار میں ہوں ، فاجر کہتے ہیں ، بد اعمال عاصی کو اور کفور کہتے ہیں دل کے منکر کو ، دن کے اول آخر حصے میں رب کا نام لیا کرو ، راتوں کو تہجد کی نماز پڑھو اور دیر تک اللہ کی تسبیح کرو ، جیسے اور جگہ فرمایا آیت ( وَمِنَ الَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ ڰ عَسٰٓي اَنْ يَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا 79؀ ) 17- الإسراء:79 ) ، رات کو تہجد پڑھو عنقریب تمہیں تمہارا رب مقام محمود میں پہنچائے گا ، سورہ مزمل کے شروع میں فرمایا اے لحاف اوڑھنے والے رات کا قیام کر مگر تھوڑی رات ، آدھی یا اس سے کچھ کم یا کچھ زیادہ اور قرآن کو ترتیل سے پڑھ ۔ پھر کفار کو روکتا ہے کہ حب دنیا میں پھنس کر آخرت کو ترک نہ کرو وہ بڑا بھاری دن ہے ، اس فانی دنیا کے پیچھے پڑھ کر اس خوفناک دن کی دشواریوں سے غافل ہو جانا عقلمندی کا کام نہیں پھر فرماتا ہے سب کے خالق ہم ہیں اور سب کی مضبوط پیدائش اور قومی اعضاء ہم نے ہی بنائے ہیں اور ہم بالکل ہی قادر ہیں کہ قیامت کے دن انہیں بدل کر نئی پیدائش میں پیدا کر دیں ، یہاں ابتداء آفرنیش کو اعادہ کی دلیل بنائی اور اس آیت کا یہ مطلب بھی ہے کہ اگر ہم چاہیں اور جب چاہیں ہمیں قدرت حاصل ہے کہ انہیں فنا کر دیں مٹا دیں اور ان جیسے دوسرے انسانوں کو ان کے قائم مقام کر دیں ۔ جیسے اور جگہ ہے آیت ( اِنْ يَّشَاْ يُذْهِبْكُمْ اَيُّھَا النَّاسُ وَيَاْتِ بِاٰخَرِيْنَ ۭوَكَانَ اللّٰهُ عَلٰي ذٰلِكَ قَدِيْرًا ١٣٣؁ ) 4- النسآء:133 ) ، اگر اللہ چاہے تو اے لوگو تم سب کو برباد کر دے اور دوسرے لے آئے ۔ اللہ تعالیٰ اس پر ہر آن قادر ہے ، اور جگہ فرمایا اگر چاہے تمہیں فنا کر دے اور نئی مخلوق لائے اللہ پر یہ گراں نہیں ، پھر فرماتا ہے یہ سورت سراسر عبرت و نصیحت ہے ، جو چاہے اس سے نصیحت حاصل کر کے اللہ سے ملنے کی راہ پر گامزن ہو جائے ، جیسے اور جگہ فرمان ہے آیت ( وَمَاذَا عَلَيْهِمْ لَوْ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَاَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقَھُمُ اللّٰهُ ۭوَكَانَ اللّٰهُ بِهِمْ عَلِــيْمًا 39؀ ) 4- النسآء:39 ) ، ان پر کیا بوجھ پڑھ جاتا اگر یہ اللہ کو قیامت کو مان لیتے ۔ پھر فرمایا بات یہ ہے کہ جب تک اللہ نہ چاہے تمہیں ہدایت کی چاہت نصیب نہیں ہو سکتی ، اللہ علیم و حکیم ہے متقین ہدایت کو وہ ہدایت کی راہیں آسان کر دیتا ہے اور ہدایت کے اسباب مہیا کر دیتا ہے اور جو اپنے آپ کو مستحق ضلالت بنا لیتا ہے اسے وہ ہدایت سے ہٹا دیتا ہے ہر کام میں اس کی حکمت بالغہ اور حجت نامہ ہے ۔ جسے چاہے اپنی رحمت تلے لے لے اور راہ راست پر کھڑا کر دے اور جسے چاہے بےراہ چلنے دے اور راہ راست نہ سمجھائے ، اس کی ہدایت نہ تو کوئی کھو سکے نہ اس کی گمراہی کو کوئی راستی سے بدل سکے ، اس کے عذاب ظالموں اور ناانصافیوں سے ہی مخصوص ہیں ، الحمد اللہ سورہ انسان کی تفسیر بھی ختم ہوئی ، اللہ کا شکر ہے ۔