Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
مَنۡ يُّطِعِ الرَّسُوۡلَ فَقَدۡ اَطَاعَ اللّٰهَ ‌ۚ وَمَنۡ تَوَلّٰى فَمَاۤ اَرۡسَلۡنٰكَ عَلَيۡهِمۡ حَفِيۡظًا ؕ‏ ﴿80﴾
اس رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جو اطاعت کرے اسی نے اللہ تعالٰی کی فرمانبرداری کی اور جو منہ پھیر لے تو ہم نے آپ کو کچھ ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا ۔
من يطع الرسول فقد اطاع الله و من تولى فما ارسلنك عليهم حفيظا
He who obeys the Messenger has obeyed Allah ; but those who turn away - We have not sent you over them as a guardian.
Iss rasool ( PBUH ) ko jo ita’at keray ussi ney Allah Taalaa ki farmanbardari ki aur jo mun pher ley to hum ney aap ko kuch inn per nigehbaan bana ker nahi bheja.
جو رسول کی اطاعت کرے ، اس نے اللہ کی اطاعت کی ، اور جو ( اطاعت سے ) منہ پھیر لے تو ( اے پیغمبر ) ہم نے تمہیں ان پر نگراں بنا کر نہیں بھیجا ( کہ تمہیں ان کے عمل کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے )
جس نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا حکم مانا ( ف۲۰۸ ) اور جس نے منہ پھیرا ( ف۲۰۹ ) تو ہم نے تمہیں ان کے بچانے کو نہ بھیجا
جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے دراصل خدا کی اطاعت کی ۔ اور جو منہ موڑ گیا ، تو بہرحال ہم نے تمہیں ان لوگوں پر پاسبان بنا کر تو نہیں بھیجا ہے ۔ 110
جس نے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ ( ہی ) کا حکم مانا ، اور جس نے روگردانی کی تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :110 یعنی اپنے عمل کے یہ خود ذمہ دار ہیں ۔ ان کے اعمال کی باز پرس تم سے نہ ہوگی ۔ تمہارے سپرد جو کام کیا گیا ہے وہ تو صرف یہ ہے کہ اللہ کے احکام و ہدایات ان تک پہنچا دو ۔ یہ کام تم نے بخوبی انجام دے دیا ۔ اب یہ تمہارا کام نہیں ہے کہ ہاتھ پکڑ کر انہیں زبردستی راہ راست پر چلاؤ ۔ اگر یہ اس ہدایت کی پیروی نہ کریں جو تمہارے ذریعہ سے پہنچ رہی ہے ، تو اس کی کوئی ذمہ داری تم پر نہیں ہے ۔ تم سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ یہ لوگ کیوں نافرمانی کرتے تھے ۔
ظاہر وباطن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مطیع بنا لو اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میرے بندے اور رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تابعدار صحیح معنی میں میرا ہی اطاعت گزار ہے آپ کا نافرمان میرا نافرمان ہے ، اس لئے کہ آپ اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتے جو فرماتے ہیں وہ وہی ہوتا ہے جو میری طرف سے وحی کیا جاتا ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میری ماننے والا اللہ تعالیٰ کی ماننے والا ہے اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی بات نہ مانی جس نے امیر کی اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی یہ حدیث بخاری و مسلم میں ثابت ہے ، پھر فرماتا ہے جو بھی منہ موڑ کر بیٹھ جائے تو اس کا گناہ اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ پر نہیں آپ کا ذمہ تو طرف پہنچا دینا ہے ، جو نیک نصیب ہوں گے مان لیں گے نجات اور اجر حاصل کرلیں گے ہاں ان کی نیکیوں کا ثواب آپ کو بھی ہو گا کیونکہ دراصل اس راہ کا راہبر اس نیکی کے معلم آپ ہی ہیں ۔ اور جو نہ مانے نہ عمل کرے تو نقصان اٹھائے گا بدنصیب ہو گا اپنے بوجھ سے آپ مرے گا اس کا گناہ آپ پر نہیں اس لئے کہ آپ نے سمجھانے بجھانے اور راہ حق دکھانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی ۔ حدیث میں ہے اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کرنے ولا رشد وہدایت والا ہے اور اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نافرمان اپنے ہی نفس کو ضرور نقصان پہنچانے والا ہے ، پھر منافقوں کا حال بیان ہو رہا ہے کہ ظاہری طور پر اطاعت کا اقرار کرتے ہیں موافقت کا اظہار کرتے ہیں لیکن جہاں نظروں سے دور ہوئے اپنی جگہ پر پہنچے تو ایسے ہوگئے گویا ان تلوں میں تیل ہی نہ تھا جو کچھ یہاں کہا تھا اس کے بالکل برعکس راتوں کو چھپ چھپ کر سازشیں کرنے بیٹھ گے حالانکہ اللہ تعالیٰ ان کی ان پوشیدہ چالاکیوں اور چالوں کو بخوبی جانتا ہے اس کے مقرر کردہ زمین کے فرشتے ان کی سب کرتوتوں اور ان کی تمام باتوں کو اس کے حکم سے ان کے نامہ اعمال میں لکھ رہے ہیں پس انہیں ڈانٹا جا رہا ہے کہ یہ کیا بیہودہ حرکت ہے؟ جس نے تمہیں پیدا کیا ہے اس سے تمہاری کوئی بات چھپ سکتی ہے؟ تم کیوں ظاہر و باطن یکساں نہیں رکھتے ، ظاہر باطن کا جاننے والا تمہیں تمہاری اس بیہودہ حرکت پر سزا دے گا ایک اور آیت میں بھی منافقوں کی اس خصلت کا بیان ان الفاظ میں فرمایا ہے ( وَيَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَبِالرَّسُوْلِ وَاَطَعْنَا ثُمَّ يَتَوَلّٰى فَرِيْقٌ مِّنْهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ ۭ وَمَآ اُولٰۗىِٕكَ بِالْمُؤْمِنِيْنَ ) 24 ۔ النور:47 ) پھر اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیتا ہے کہ آپ ان سے درگزر کیجئے بردباری برتئے ، ان کی خطا معاف کیجئے ، ان کا حال ان کے نام سے دوسروں سے نہ کہئے ، ان سے بالکل بےخوف رہیے اللہ پر بھروسہ کیجئے جو اس پر بھروسہ کرے جو اس کی طرف رجوع کرے اسے وہی کافی ہے ۔