Surah

Information

Surah # 78 | Verses: 40 | Ruku: 2 | Sajdah: 0 | Chronological # 80 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Late Makkah phase (620 - 622 AD)
اِنَّاۤ اَنۡذَرۡنٰـكُمۡ عَذَابًا قَرِيۡبًا ۖۚ  يَّوۡمَ يَنۡظُرُ الۡمَرۡءُ مَا قَدَّمَتۡ يَدٰهُ وَيَقُوۡلُ الۡـكٰفِرُ يٰلَيۡتَنِىۡ كُنۡتُ تُرٰبًا‏ ﴿40﴾
ہم نے تمہیں عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرا دیا ( اور چوکنا کر دیا ) ہے جس دن انسان اپنے ہاتھوں کی کمائی کو دیکھ لے گا اور کافر کہے گا کہ کاش! میں مٹی ہو جاتا ۔
انا انذرنكم عذابا قريبا يوم ينظر المرء ما قدمت يده و يقول الكفر يليتني كنت تربا
Indeed, We have warned you of a near punishment on the Day when a man will observe what his hands have put forth and the disbeliever will say, "Oh, I wish that I were dust!"
Hum nay tumhein unqareeb anay walay azab say dara diya ( aur chokanna ker diya ) hai. jis din insan apnay haton ki kamai ko dekh ly gaur kafir kahy ga kay kash!mein mitti hojata
################
ہم تمہیں ( ف۳۵ ) ایک عذاب سے ڈراتے ہیں کہ نزدیک آگیا ( ف۳٦ ) جس دن آدمی دیکھے گا جو کچھ اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ( ف۳۷ ) اور کافر کہے گا ہائے میں کسی طرح خاک ہوجاتا ( ف۳۸ )
ہم نے تم لوگوں کو اس عذاب سے ڈرا دیا ہے جو قریب آلگا ہے26 ۔ جس روز آدمی وہ سب کچھ دیکھ لے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے ، اور کافر پکار اٹھے گا کہ کاش میں خاک27 ہوتا ۔ ؏۲
بلا شبہ ہم نے تمہیں عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرا دیا ہے ، اس دن ہر آدمی ان ( اعمال ) کو جو اس نے آگے بھیجے ہیں دیکھ لے گا ، اور ( ہر ) کافر کہے گا: اے کاش! میں مٹی ہوتا ( اور اس عذاب سے بچ جاتا )
سورة النَّبَا حاشیہ نمبر :26 بظاہر ایک آدمی یہ خیال کر سکتا ہے کہ جن لوگوں کو خطاب کر کے یہ بات کہی گئی تھی ان کو مرے ہوئے اب 14 سو سال گزر چکے ہیں اور اب بھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ قیامت آئندہ کتنے سو ، یا کتنے ہزار یا کتنے لاکھ برس بعد آئے گی ۔ پھر یہ بات کس معنی میں کہی گئی ہے کہ جس عذاب سے ڈرایا گیا ہے وہ قریب آ لگا ہے؟ اور سورۃ کے آغاز میں یہ کیسے کہا گیا ہے کہ عنقریب انہیں ہو جائے گا ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ انسان کو وقت کا احساس صرف اسی وقت تک رہتا ہے جب تک وہ اس دنیا میں زمان و مکان کی حدود کے اندر جسمانی طور پر زندگی بسر کر رہا ہے ۔ مرنے کے بعد جب صرف روح باقی رہ جائے گی ، وقت کا احساس و شعور باقی نہ رہے گا ، اور قیامت کے روز جب انسان دوبارہ زندہ ہر کر اٹھے گا اس وقت اسے یوں محسوس ہوگا کہ ابھی سوتے سوتے اسے کسی نے جگا دیا ہے ۔ اس کو یہ احساس بالکل نہیں ہو گا کہ وہ ہزار ہا سال کے بعد دوبارہ زندہ ہوا ہے ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، النحل ، حاشیہ 26 ۔ بنی اسرائیل ، حاشیہ 56 ۔ جلد سوم ۔ طٰہٰ ، حاشیہ 80 ۔ جلد چہارم ، یٰسین ، حاشیہ 48 ) ۔ سورة النَّبَا حاشیہ نمبر :27 یعنی دنیا میں پیدا ہی نہ ہوتا ، یا مر کر مٹی میں مل جاتا اور دوبارہ زندہ ہو کر اٹھنے کی نوبت نہ آتی ۔