سورة النّٰزِعٰت حاشیہ نمبر :21
یہاں چند مختصر الفاظ میں یہ بتا دیا گیا ہے کہ آخرت میں اصل فیصلہ کس چیز پر ہونا ہے ۔ دنیا میں زندگی کا ایک رویہ ہے کہ آدمی بندگی کی حد سے تجاور کر کے اپنے خدا کے مقابلے میں سرکشی کرے اور یہ طے کر لے کہ اسی دنیا کے فائدے اور لذتیں اسے مطلوب ہیں خواہ کسی طرح بھی وہ حاصل ہوں ۔ دوسرا رویہ یہ ہے کہ یہاں زندگی بسر کرتے ہوئے آدمی اس بات کو پیش نظر رکھے کہ آخر کار ایک دن اسے اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونا ہے ، اور نفس کی بری خواہشات کو پورا کرنے سے اس لیے باز رہے کہ اگر یہاں اس نے اپنے نفس کا کہا مان کر کوئی ناجائز فائدہ کما لیا یا کوئی ناروا لذت حاصل کرلی تو اپنے رب کو کیا جواب دے گا ۔ آخرت میں فیصلہ اسی بات پر ہونا ہے کہ انسان نے ان دونوں میں سے کونسا رویہ دنیا میں اختیار کیا ۔ پہلا رویہ اختیار کیا ہو تو اس کا مستقل ٹھکانا دوزخ ہے ، اور دوسرا رویہ اختیار کیا ہو تو اس کی مستقل جائے قیام جنت ۔