Surah

Information

Surah # 4 | Verses: 176 | Ruku: 24 | Sajdah: 0 | Chronological # 92 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ‌ؕ لَيَجۡمَعَنَّكُمۡ اِلٰى يَوۡمِ الۡقِيٰمَةِ لَا رَيۡبَ فِيۡهِ‌ؕ وَمَنۡ اَصۡدَقُ مِنَ اللّٰهِ حَدِيۡثًا‏ ﴿87﴾
اللہ وہ ہے جس کے سِوا کوئی معبود ( برحق ) نہیں وہ تم سب کو یقیناً قیامت کے دن جمع کرے گا ، جس کے ( آنے ) میں کوئی شک نہیں ، اللہ تعالٰی سے زیادہ سچّی بات والا اور کون ہوگا ۔
الله لا اله الا هو ليجمعنكم الى يوم القيمة لا ريب فيه و من اصدق من الله حديثا
Allah - there is no deity except Him. He will surely assemble you for [account on] the Day of Resurrection, about which there is no doubt. And who is more truthful than Allah in statement.
Allah woh hai jiss kay siwa koi mabood ( bar haq ) nahi woh tum sab ko yaqeenan qayamat kay din jama keray ga jiss kay ( aaney ) mein koi shak nahi Allah Taalaa say ziyada sachi baat wala aur kaun hoga.
اللہ وہ ہے کہ اس کے سوا کوئی خدا نہیں ، وہ تمہیں ضرور بالضرور قیامت کے دن اکٹھا کرے گا جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ہے ، اور کون ہے جو اللہ سے زیادہ بات کا سچا ہو؟
اللہ کہ اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں اور وہ ضرور تمہیں اکٹھا کرے گا قیامت کے دن جس میں کچھ شک نہیں اور اللہ سے زیادہ کس کی بات سچی ( ف۲۳۲ )
اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے ، وہ تم سب کو اس قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے آنے میں کوئی شبہہ نہیں ، اور اللہ کی بات سے بڑھ کر سچی بات اور کس کی ہو سکتی ہے ۔ 115 ؏١١
اللہ ہے ( کہ ) اس کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں ۔ وہ تمہیں ضرور قیامت کے دن جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں ، اور اللہ سے بات میں زیادہ سچا کون ہے
سورة النِّسَآء حاشیہ نمبر :115 یعنی کافر اور مشرک اور ملحد اور دہریے جو کچھ کر رہے ہیں اس سے خدا کی خدائی کا کچھ نہیں بگڑتا ۔ اس کا خدائے واحد اور خدائے مطلق ہونا ایک ایسی حقیقت ہے جو کسی کے بدلے بدل نہیں سکتی ۔ پھر ایک دن وہ سب انسانوں کو جمع کرکے ہر ایک کو اس کے عمل کا نتیجہ دکھا دے گا ۔ اس کی قدرت کے احاطہ سے بچ کر کوئی بھاگ بھی نہیں سکتا ۔ لہٰذا خدا ہرگز اس بات کا حاجت مند نہیں ہے کہ اس کی طرف سے کوئی اس کے باغیوں پر جلے دل کا بخار نکالتا پھرے اور کج خلقی و ترش کلامی کو زخم دل کا مرہم بنائے ۔ یہ تو اس آیت کا تعلق اوپر کی آیت سے ہے ۔ لیکن یہی آیت اس پورے سلسلہ کلام کا خاتمہ بھی ہے جو پچھلے دو تین رکوعوں سے چلا آرہا ہے ۔ اس حیثیت سے آیت کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی زندگی میں جو شخص جس طریقے پر چاہے چلتا رہے اور جس راہ میں اپنی کوشش اور محنتیں صرف کرنا چاہتا ہے کیے جائے ، آخر کار سب کو ایک دن اس خدا کے سامنے حاضر ہونا ہے جس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے ، پھر ہر ایک اپنی سعی و عمل کے نتائج دیکھ لے گا ۔