Surah

Information

Surah # 80 | Verses: 42 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 24 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
مِنۡ نُّطۡفَةٍؕ خَلَقَهٗ فَقَدَّرَهٗ ۙ‏ ﴿19﴾
۔ ( اسے ) ایک نطفہ سے پھر اندازہ پر رکھا اس کو ۔
من نطفة خلقه فقدره
From a sperm-drop He created him and destined for him;
Ussy ik nutfay say phir andazy per rakha ussko
نطفے کی ایک بوند سے ، اسے پیدا بھی کیا ، پھر اس کو ایک خاص انداز بھی دیا ۔ ( ٥ )
( ۱۹ ) پانی کی بوند سے اسے پیدا فرمایا ، پھر اسے طرح طرح کے اندازوں پر رکھا ( ف۱۸ )
نطفہ کی ایک بوند سے11 ۔ اللہ نے اسے پیدا کیا ، پھر اس کی تقدیر مقرر کی12 ،
نطفہ میں سے اس کو پیدا فرمایا ، پھر ساتھ ہی اس کا ( خواص و جنس کے لحاظ سے ) تعین فرما دیا
سورة عَبَس حاشیہ نمبر :11 یعنی پہلے تو ذرا یہ اپنی حقیقت پر غور کرے کہ کس چیز سے یہ وجود میں آیا ؟ کس جگہ اس نے پرورش پائی؟ کس راستے سے یہ دنیا میں آیا ؟ اور کس بے بسی کی حالت سے دنیا میں اس کی زندگی کی ابتدا ہوئی؟ اپنی اس اصل کو بھول کر یہ ہمچو ما دیگرے نیست کی غلط فہمی میں کیسے مبتلا ہو جاتا ہے اور کہاں سے اس کے دماغ میں یہ ہوا بھرتی ہے کہ اپنے خالق کے منہ آئے؟ ( یہی بات سورہ یسین ، آیات 77 ۔ 78 میں فرمائی گئی ہے ) ۔ سورة عَبَس حاشیہ نمبر :12 یعنی یہ ابھی ماں کے پیٹ ہی میں بن رہا تھا کہ اس کی تقدیر طے کر دی گئی ۔ اس کی جنس کیا ہو گی ۔ اس کا رنگ کیا ہو گا ۔ اس کا قد کتنا ہو گا ۔ اس کی جسامت کیسی اور کس قدر ہو گی ۔ اس کے اعضاء کس حد تک صحیح و سالم اور کس حد تک ناقص ہوں گے ۔ اس کی شکل وصورت اور آواز کیسی ہو گی ۔ اس کے جسم کی طاقت کتنی ہو گی ۔ اس کے ذہن کی صلاحیتیں کیا ہوں گی ۔ کس سر زمین ، کس خاندان ، کن حالات اور کس ماحول میں یہ پیدا ہو گا ، پرورش اور تربیت پائے گا اور کیا بن کر اٹھے گا ۔ اس کی شخصیت کی تعمیر میں مورثی اثرات ، ماحول کے اثرات اور اس کی اپنی خودی کا کیا اور کتنا اثر ہو گا ۔ کیا کردار یہ دنیا کی زندگی میں ادا کرے گا ، اور کتنا وقت اسے زمین پر کام کرنے کے لیے دیا جائے گا ۔ اس تقدیر سے یہ بال برابر بھی ہٹ نہیں سکتا ، نہ اس میں ذرہ برابر رد و بدل کر سکتا ہے ۔ پھر کیسی عجیب ہے اس کی یہ جرات کہ جس خالق کی بنائی ہوئی تقدیر کے آگے یہ اتنا بے بس ہے اس کے مقابلہ میں کفر کرتا ہے ۔