Surah

Information

Surah # 80 | Verses: 42 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 24 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
فَاِذَا جَآءَتِ الصَّآخَّةُ‏ ﴿33﴾
پس جب کہ کان بہرے کر دینے والی ( قیامت ) آ جائے گی ۔
فاذا جاءت الصاخة
But when there comes the Deafening Blast
Pus jab kay kan bhyray ker dyney wali ( qiyamat ) ajaey gi
آخر جب وہ کان پھاڑنے والی آواز آ ہی جائے گی ۔ ( ٩ ) ( اس وقت اس ناشکری کی حقیقت پتہ چل جائے گی )
( ۳۳ ) پھر جب آئے گی وہ کان پھاڑنے والی چنگھاڑ ( ف۲۵ )
آخرکار جب وہ کان بہرے کر دینے والی آواز بلند ہوگی21 ۔ ۔ ۔ ۔
پھر جب کان پھاڑ دینے والی آواز آئے گی
سورة عَبَس حاشیہ نمبر :21 مراد ہے آخری نفخ صور کی قیامت خیز آواز جس کے بلند ہوتے ہی تمام مرے ہوئے انسان جی اٹھیں گے ۔
ننگے پاؤں ، ننگے بدن ۔ ۔ پسینے کا لباس حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ صاختہ قیامت کا نام ہے اور اس نام کی وجہ یہ ہے کہ اس کے نفخہ کی آواز اور ان کا شور و غل کانوں کے پردے پھاڑ دیگا ۔ اس دن انسان اپنے ان قریبی رشتہ داروں کو دیکھے گا لیکن بھاگتا پھرے گا کوئی کسی کے کام نہ آئیگا ، میاں بیوی کو دیکھ کر کہے گا کہ بتا تیرے ساتھ میں نے دنیا میں کیسا کچھ سلوک کیا وہ کہے گی کہ بیشک آپ نے میرے ساتھ بہت ہی اچھا سلوک کیا بہت پیار محبت سے رکھا یہ کہے گا کہ آج مجھے ضرورت ہے صرف ایک نیکی دے دو تاکہ اس آفت سے چھوٹ جاؤں ، تو وہ جواب دے گی کہ سوال تھوڑی سی چیز کا ہی ہے مگر کیا کروں یہی ضرورت مجھے درپیش ہے اور اسی کا خوف مجھے لگ رہا ہے میں تو نیکی نہیں دے سکتی ، بیٹا باپ سے ملے گا یہی کہے گا اور یہی جواب پائے گا ، صحیح حدیث میں شفاعت کا بیان فرماتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اولولعزم پیغمبروں سے لوگ شفاعت کی طلب کریں گے اور ان میں سے ہر ایک یہی کہے گا کہ نفسی نفسی یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ روح اللہ علیہ صلوات اللہ بھی یہی فرمائیں گے کہ آج میں اللہ کے سوائے اپنی جان کے اور کسی کے لیے کچھ نہ کہوں گا میں تو آج اپنی والدہ حضرت مریم علیہا السلام کیلئے بھی کچھ نہ کہوں گا جن کے بطن سے میں پیدا ہوا ہوں ، الغرض دوست دوست سے رشتہ دار رشتہ دار سے منہ چھپاتا پھرے گا ۔ ہر ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم ادھاپی میں لگا ہو گا ، کسی کو دوسرے کا ہوش نہ ہو گا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں تم ننگے پیروں ننگے بدن اور بےختنہ اللہ کے ہاں جمع کیے جاؤ گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی صاحبہ نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھر تو ایک دوسروں کی شرمگاہوں پر نظریں پڑیں گی فرمایا اس روز گھبراہٹ کا حیرت انگیز ہنگامہ ہر شخص کو مشغول کیے ہوئے ہو گا ، بھلا کسی کو دوسرے کی طرف دیکھنے کا موقعہ اس دن کہاں؟ ( ابن ابی حاتم ) بعض روایات میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اسی آیت کی تلاوت فرمائی لکل امری الخ دوسری روایت میں ہے کہ یہ بیوی صاحبہ حضرت ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عہما تھیں اور روایت میں ہے کہ ایک دن حضرت صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں میں ایک بات پوچھتی ہوں ذرا بتا دیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں جانتا ہوں تو ضرور بتاؤں گا پوچھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کا حشر کس طرح ہو گا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ننگے پیروں اور ننگے بدن تھوڑی دیر کے بعد پوچھا کیا عورتیں بھی اسی حالت میں ہوں گی؟ فرمایا ہاں ۔ یہ سن کر ام المومنین افسوس کرنے لگیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ اس آیت کو سن لو پھر تمہیں اس کا کوئی رنج و غم نہ رہے گا کہ کپڑے پہنے یا نہیں؟ پوچھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم وہ آیت کونسی ہے فرمایا لکل امری الخ ، ایک روایت میں ہے کہ ام المومنین حضرت سودہ نے پوچھا یہ سن کر کہ لوگ اس طرح ننگے بدن ننگے پاؤں بےختنہ جمع کیے جائیں گے پسینے میں غرض ہوں گے کسی کے منہ تک پسینہ پہنچ جائے گا اور کسی کے کانوں تک تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھ سنائی ، پھر ارشاد ہوتا ہے کہ وہاں لوگوں کے دو گروہ ہوں گے بعض تو وہ ہوں گے جن کے چہرے خوشی سے چمک رہے ہوں گے دل خوشی سے مطمئن ہوں گے منہ خوبصورت اور نورانی ہوں گے یہ تو جتنی جماعت ہے دوسرا گروہ جہنمیوں کا ہو گا ان کے چہرے سیاہ ہوں گے گرد آلود ہوں گے ، حدیث میں ہے کہ ان کا پسینہ مثل لگا کے ہو رہا ہو گا پھر گرد و غبار پڑا ہوا ہو گا جن کے دلوں میں کفر تھا اور اعما میں بدکاری تھی جیسے اور جگہ ہے آیت ( وَلَا يَلِدُوْٓا اِلَّا فَاجِرًا كَفَّارًا 27؀ ) 71-نوح:27 ) یعنی ان کفار کی اولاد بھی بدکار کافر ہی ہو گی ۔ سورہ عبس کی تفسیر ختم ہوئی ، فالحمد اللہ !