Surah

Information

Surah # 81 | Verses: 29 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 7 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
ذِىۡ قُوَّةٍ عِنۡدَ ذِى الۡعَرۡشِ مَكِيۡنٍۙ‏ ﴿20﴾
جو قوت والا ہے عرش والے ( اللہ ) کے نزدیک بلند مرتبہ ہے ۔
ذي قوة عند ذي العرش مكين
[Who is] possessed of power and with the Owner of the Throne, secure [in position],
Jo qooat wala hay arsh waly ( Allah ) kay nazdek buland martaba hay
جو قوت والا ہے ، جس کا عرش والے کے پاس بڑا رتبہ ہے ۔
( ۲۰ ) جو قوت والا ہے مالک عرش کے حضور عزت والا وہاں اس کا حکم مانا جاتا ہے ( ف۲۲ )
جو بڑی توانائی رکھتا ہے15 ، عرش والے کے ہاں بلند مرتبہ ہے ،
جو ( دعوتِ حق ، تبلیغِ رسالت اور روحانی استعداد میں ) قوت و ہمت والے ہیں ( اور ) مالکِ عرش کے حضور بڑی قدر و منزلت ( اور جاہ و عظمت ) والے ہیں
سورة التَّكْوِیْر حاشیہ نمبر :15 سورہ نجم آیات 4 ۔ 5 میں اسی مضمون کو یوں ادا کیا گیا ہے کہ ان ھو الا وحی یوحی ۔ علمہ شدید القوی ۔ یہ تو ایک وحی ہے جو اس پر نازل کی جاتی ہے ۔ اس کو زبردست قوتوں والے نے تعلیم دی ہے ۔ یہ بات درحقیقت متشابہات میں سے ہے کہ جبریل علیہ السلام کی ان زبردست قوتوں اور ان کی اس عظیم توانائی سے کیا مراد ہے ۔ بہرحال اس سے اتنی بات ضرور معلوم ہوتی ہے کہ فرشتوں میں بھی وہ اپنی غیر معمولی طاقتوں کے اعتبار سے ممتاز ہیں ۔ مسلم ، کتاب الایمان میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول نقل کرتی ہیں کہ میں نے دو مرتبہ جبریل کو ان کی اصلی صورت میں دیکھا ہے ، ان کی عظیم ہستی زمین و آسمان کے درمیان ساری فضا پر چھائی ہوئی تھی ۔ بخاری ، مسلم ، ترمذی اور مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس شان میں دیکھا کہ ان کے چھ سو پر تھے ۔ اس سے کچھ ان کی زبردست طاقت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے ۔