سورة الْمُطَفِّفِيْن حاشیہ نمبر :10
اصل میں الفاظ ہیں ختمہ مسک ۔ اس کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ جن برتنوں میں وہ شراب رکھی ہو گی ان پر مٹی یا موم کے بجائے مشک کی مہر ہو گی ۔ اس مفہوم کے لحاظ سے آیت کا مطلب یہ ہے کہ یہ شراب کی ایک نفیس ترین قسم ہو گی جو نہروں میں بہنے والی شراب سے اشرف و اعلی ہو گی اور اسے جنت کے خدام مشک کی مہر لگے ہوئے برتنوں میں لا کر اہل جنت کو پلائیں گے ۔ دوسرا مفہوم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ شراب جب پینے والوں کے حلق سے اترے گی تو آخر میں ان کو مشک کی خوشبو محسوس ہو گی ۔ یہ کیفیت دنیا کی شرابوں کے بالکل برعکس ہے جن کی بوتل کھلتے ہی بو کا ایک بھپکا ناک میں آتا ہے ، پیتے ہوئے بھی ان کی بدبو محسوس ہوتی ہے ، اور حلق سے جب وہ اترتی ہے تو دماغ تک اس کی سڑانڈ پہنچ جاتی ہے جس کی وجہ سے بد مزگی کے آثار ان کے چہرے پر ظاہر ہوتے ہیں ۔