Surah

Information

Surah # 85 | Verses: 22 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 27 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Early Makkah phase (610-618 AD)
بِسۡمِ اللهِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِيۡمِ
شروع کرتا ہوں اللہ تعا لٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔
بسم الله الرحمن الرحيم
In the name of Allah , the Entirely Merciful, the Especially Merciful.
Shuroo Allah kay naam say jo bara meharban nehayat reham kerney wala hai
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے بہت مہربان ہے
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے ۔
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان ہمیشہ رحم فرمانے والا ہے ۔
نام : پہلی آیت کے لفظ البروج کو اس کا نام قرار دیا گیا ہے ۔ زمانۂ نزول : اس کا مضمون خود یہ بتا رہا ہے کہ یہ سورت مکۂ معظمہ کے اس دور میں نازل ہوئی ہے جب ظلم و ستم پوری شدت کے ساتھ برپا تھا اور کفار مکہ مسلمانوں کو سخت سے سخت عذاب دے کر ایمان سے پھیر دینے کی کوشش کر رہے تھے ۔ موضوع اور مضمون : اس کا موضوع کفار کو اس ظلم و ستم کے برے انجام سے خبردار کرنا ہے جو وہ ایمان لانے والوں پر توڑ رہے تھے ، اور اہل ایمان کو یہ تسلی دینا ہے کہ اگر وہ ان مظالم کے مقابلے میں ثابت قدم رہیں گے تو ان کو اس کا بہترین اجر ملے گا اور اللہ تعالٰی ظالموں سے بدلہ لے گا ۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے اصحاب الاخدود کا قصہ سنایا گیا ہے جنہوں نے ایمان لانے والوں کو آگ سے بھرے ہوئے گڑھوں میں پھینک پھینک کر جلا دیا تھا ۔ اور اس قصے کے پیرائے میں چند باتیں مومنوں اور کافروں کے ذہن نشین کرائی گئی ہیں ۔ ایک یہ کہ جس طرح اصحاب الاخدود خدا کی لعنت اور اس کی مار کے مستحق ہوئے اسی طرح سرداران مکہ بھی اس کے مستحق بن رہے ہیں ۔ دوسرے یہ کہ جس طرح ایمان لانے والوں نے اس وقت آگ کے گڑھوں میں گر کر جان دے دینا قبول کر لیا تھا اور ایمان سے پھرنا قبول نہیں کیا تھا ، اسی طرح اب بھی اہل ایمان کو چاہیے کہ ہر سخت سے سخت عذاب بھگت لیں مگر ایمان کی راہ سے نہ ہٹیں ۔ تیسرے یہ کہ جس خدا کے ماننے پر کافر بگڑتے اور اہل ایمان اصرار کرتے ہیں وہ سب پر غالب ہے ، زمین و آسمان کی سلطنت کا مالک ہے ، اپنی ذات میں آپ حمد کا مستحق ہے ، اور دونوں گروہوں کے حال کو دیکھ رہا ہے ، اس لیے یہ امر یقینی ہے کہ کافروں کو نہ صرف ان کے کفر کی سزا جہنم کی صورت میں ملے ، بلکہ اس پر مزید ان کے ظلم کی سزا بھی ان کو آگ کے چرکے دینے کی شکل میں بھگتنی پڑے ۔ اسی طرح یہ امر بھی یقینی ہے کہ ایمان لا کر نیک عمل کرنے والے جنت میں جائیں ، اور یہی بڑی کامیابی ہے ۔ پھر کفار کو خبردار کیا گیا ہے کہ خدا کی پکڑ بڑی سخت ہے ، اگر تم اپنے جتھے کی طاقت کے زعم میں مبتلا ہو تو تم سے بڑے جتھے فرعون اور ثمود کے پاس تھے ، ان کے لشکروں کا جو انجام ہوا ہے اس سے سبق حاصل کرو ۔ خدا کی قدرت تم پر اس طرح محیط ہے کہ اس کے گھیرے سے تم نکل نہیں سکتے ، اور قرآن ، جس کی تکذیب پر تم تلے ہوئے ہو ، اس کی ہر بات اٹل ہے ، وہ اس لوح محفوظ میں ثبت ہے جس کا لکھا کسی کے بدلے نہیں بدل سکتا ۔