Surah

Information

Surah # 2 | Verses: 286 | Ruku: 40 | Sajdah: 0 | Chronological # 87 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD). Except 281 from Mina at the time of the Last Hajj
وَاِذۡ وٰعَدۡنَا مُوۡسٰٓى اَرۡبَعِيۡنَ لَيۡلَةً ثُمَّ اتَّخَذۡتُمُ الۡعِجۡلَ مِنۡۢ بَعۡدِهٖ وَاَنۡـتُمۡ ظٰلِمُوۡنَ‏ ﴿51﴾
اور ہم نے ( حضرت ) موسیٰ ( علیہ السلام ) سے چالیس راتوں کا وعدہ کیا پھر تم نے اس کے بعد بچھڑا پوجنا شروع کر دیا اور ظالم بن گئے ۔
و اذ وعدنا موسى اربعين ليلة ثم اتخذتم العجل من بعده و انتم ظلمون
And [recall] when We made an appointment with Moses for forty nights. Then you took [for worship] the calf after him, while you were wrongdoers.
Aur hum ney ( hazrat ) musa ( alh-e-salam ) say chalees raaton ka wada kiya phir tum ney uss kay baad bachra poojna shuroo ker diya aur zalim bann gaye.
اور ( وہ وقت یاد کرو ) جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا وعدہ ٹھہرایا تھا پھر تم نے ان کے پیچھے ( اپنی جانوں پر ) ظلم کرکے بچھڑے کو معبود بنالیا ( ٤٢ )
اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ فرمایا پھر اس کے پیچھے تم نے بچھڑے کی پوجا شروع کردی اور تم ظالم تھے ۔ ( ف۸۷ )
یاد کرو ، جب ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو چالیس شبانہ روز کی قرارداد پر بلایا ، 67 تو اس کے پیچھے تم بچھڑے کو اپنا معبود بنا بیٹھے ۔ 68 اس وقت تم نے بڑی زیادتی کی تھی ۔
اور ( وہ وقت بھی یاد کرو ) جب ہم نے موسیٰ ( علیہ السلام ) سے چالیس راتوں کا وعدہ فرمایا تھا پھر تم نے موسیٰ ( علیہ السلام کے چلّہءِ اعتکاف میں جانے ) کے بعد بچھڑے کو ( اپنا ) معبود بنا لیا اور تم واقعی بڑے ظالم تھے
سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :67 مصر سے نجات پانے کے بعد جب بنی اسرائیل جزیرہ نما ئے سینا میں پہنچ گئے ، تو حضرت موسیٰ ؑ کو اللہ تعالیٰ نے چالیس شب و روز کے لئے کوہِ طور پر طلب فرمایا تاکہ وہاں اس قوم کے لیے ، جو اب آزاد ہو چکی تھی ، قوانین شریعت اور عملی زندگی کی ہدایات عطا کی جائیں ۔ ( ملاحظہ ہو بائیبل ، کتابِ خروج ، باب ۲٤ تا ۳۱ ) سورة الْبَقَرَة حاشیہ نمبر :68 گائے اور بیل کی پرستش کا مرض بنی اسرائیل کی ہمسایہ اقوام میں ہر طرف پھیلا ہوا تھا ۔ مصر اور کَنْعان میں اس کا عام رواج تھا ۔ حضرت یوسف ؑ کے بعد بنی اسرائیل جب انحطاط میں مبتلا ہوئے اور رفتہ رفتہ قبطیوں کے غلام بن گئے تو انہوں نے من جملہ اور امراض کے ایک یہ مرض بھی اپنے حکمرانوں سے لے لیا تھا ۔ ( بچھڑے کی پرستش کا یہ واقعہ بائیبل کتابِ خروج ، باب۳۲ میں تفصیل کے ساتھ درج ہے )
چالیس دن کا وعدہ یہاں بھی اللہ برترو اعلیٰ اپنے احسانات یاد دلا رہا ہے جب کہ تمہارے نبی حضرت موسیٰ علیہ السلام چالیس دن کے وعدے پر تمہارے پاس سے گئے اور اس کے بعد تم نے گوسالہ پرستی شروع کر دی پھر ان کے آنے پر جب تم نے اس شرک سے توبہ کی تو ہم نے تمہارے اتنے بڑے کفر کو بخش دیا اور قرآن میں ہے آیت ( وَوٰعَدْنَا مُوْسٰي ثَلٰثِيْنَ لَيْلَةً وَّاَتْمَمْنٰهَا بِعَشْرٍ ) 7 ۔ الاعراف:142 ) یعنی ہم نے حضرت موسیٰ سے تیس راتوں کا وعدہ کیا اور دس بڑھا کر پوری چالیس راتوں کا کیا کہا جاتا ہے کہ یہ وعدے کا زمانہ ذوالقعدہ کا پورا مہینہ اور دس دن ذوالحجہ کے تھے یہ واقعہ فرعونیوں سے نجات پا کر دریا سے بچ کر نکل جانے کے بعد پیش آیا تھا ۔ کتاب سے مراد توراۃ ہے اور فرقان ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو حق و باطل ہدایت و ضلالت میں فرق کرے یہ کتاب بھی اس واقعہ کے بعد ملی جیسے کہ سورۃ اعراف اس کے اس واقعہ کے طرز بیان سے ظاہر ہوتا ہے دوسری جگہ آیت ( مِنْۢ بَعْدِ مَآ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى ) 28 ۔ القصص:43 ) بھی آیا ہے یعنی ہم نے اگلے لوگوں کو ہلاک کرنے کے بعد حضرت موسیٰ علیہ السلام کو وہ کتاب دی جو سب لوگوں کے لئے بصیرت افزا اور ہدایت و رحمت ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ واؤ زائد ہے اور خود کتاب کو فرقان کہا گیا ہے لیکن یہ غریب ہے بعض نے کہا ہے کتاب پر فرقان کا عطف ہے یعنی کتاب بھی دی اور معجزہ بھی دیا ۔ دراصل معنی کے اعتبار سے دونوں کا مفاد ایک ہی ہے اور ایسی ایک چیز دو ناموں سے بطور عطف کے کلام عرب میں آیا کرتی ہے شعراء عرب کے بہت سے اشعار اس کے شاہد ہیں ۔