Surah

Information

Surah # 86 | Verses: 17 | Ruku: 1 | Sajdah: 0 | Chronological # 36 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَالسَّمَآءِ وَالطَّارِقِۙ‏ ﴿1﴾
قسم ہے آسمان کی اور اندھیرے میں روشن ہونے والے کی ۔
و السماء و الطارق
By the sky and the night comer -
Qasam hay asman ki aur andhery mein roshan honay waly ki
قسم ہے آسمان کی اور رات کو آنے والے کی ۔ ( ١ )
( ۱ ) آسمان کی قسم اور رات کے آنے والے کی ، ( ف۲ )
قسم ہے آسمان کی اور رات کو نمودار ہونے والے کی ۔
آسمان ( کی فضائے بسیط اور خلائے عظیم ) کی قَسم اور رات کو ( نظر ) آنے والے کی قَسم
تخلیق انسان اللہ تعالیٰ آسمانوں کی اور ان کے روشن ستاروں کی قسم کھتا ہے طارق کی تفسیر چمکتے ستارے سے کی ہے وجہ یہ ہے کہ دن کو چھپے رہتے ہیں اور رات کو ظاہر ہو جاتے ہیں ایک صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا کہ کوئی اپنے گھر رات کے وقت بےخبر آ جائے یہاں بھی لفظ طروق ہے ، آپ کی ایک دعا میں بھی طارق کا لفظ آیا ہے ثاقب کہتے ہیں چمکیلے اور روشنی والے کو جو شیطان پر گرتا ہے اور اسے جلا دیتا ہے ہر شخص پر اللہ کی طرف سے ایک محافظ مقرر ہے جو اسے آفات سے بچاتا ہے جیسے اور جگہ ہے کہ آیت ( لَهٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهٖ يَحْفَظُوْنَهٗ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ ۭ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى يُغَيِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْ ۭ وَاِذَآ اَرَادَ اللّٰهُ بِقَوْمٍ سُوْۗءًا فَلَا مَرَدَّ لَهٗ ۚ وَمَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّالٍ 11۝ ) 13- الرعد:11 ) یعنی آگے پیچھے سے باری باری آنے والے فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم سے بندے کی حفاظت کرتے ہیں انسان کی ضعیفی کا بیان ہو رہا ہے کہ دیکھو تو اس کی اصل کیا ہے اور گویا اس میں نہایت باریکی کے ساتھ قیامت کا یقین دلایا گیا ہے کہ جو ابتدائی پیدائش پر قادر ہے وہ لوٹانے پر قادر کیوں نہ ہو گا جیسے فرمایا آیت ( وَهُوَ الَّذِيْ يَبْدَؤُا الْخَــلْقَ ثُمَّ يُعِيْدُهٗ وَهُوَ اَهْوَنُ عَلَيْهِ 27؀ۧ ) 30- الروم:27 ) یعنی جس نے پہلے پیدا کیا وہ ہی دوبارہ لوٹائے گا اور یہ اس پر بہت ہی آسان ہے انسان اچھلنے والے پانی یعنی عورت مرد کی منی سے پیدا کیا گیا ہے جو مرد کی پیٹھ سے اور عورت کی چھاتی سے نکلتی ہے عورت کا یہ پانی زرد رنگ کا اور پتلا ہوتا ہے اور دونوں سے بچہ کی پیدائش ہوتی ہے تریبہ کہتے ہیں ہار کی جگہ کو کندھوں سے لے کر سینے تک کو بھی کہا گیا ہے اور نرخرے سے نیچے کو بھی کہا گیا ہے اور چھاتیوں سے اوپر کے حصہ کو بھی کہا گیا ہے اور نیچے کی طرف چار پسلیوں کو بھی کہا گیا ہے اور دونوں چھاتیوں اور دونوں پیروں اور دونوں آنکھوں کے درمیان کو بھی کہا گیا ہے دل کے نچوڑ کو بھی کہا گیا ہے سینہ اور پیٹھ کے درمیان کو بھی کہا جاتا ہے وہ اس کے لوٹانے پر قادر ہے یعنی نکلے ہوئے پانی کو اس کی جگہ واپس پہنچا دینے پر اور یہ مطلب کہ اسے دوبارہ پیدا کر کے آخرت کی طرف لوٹانے پر بھی پچھلا قول ہی اچھا ہے اور یہ دلیل کئی مرتبہ بیان ہو چکی ہے پھر فرمایا کہ قیامت کے دن پوشیدگیاں کھل جائیں گی راز ظاہر ہو جائیں گے بھید آشکار ہو جائیں گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں ہر غدار کی رانوں کے درمیان اس کے غدار کا جھنڈا گاڑ دیا جائے گا اور اعلان ہو جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی غداری ہے اس دن نہ تو خود انسان کو کوئی قوت حاصل ہو گی نہ اس کا مددگار کوئی اور کھڑا ہو گا یعنی نہ تو خود اپنے آپ کو عذابوں سے بچا سکے گا نہ کوئی اور ہو گا جو اسے اللہ کے عذاب سے بچا سکے ۔